امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیک کا کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان سمیت تمام اتحادی ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ پناہ گزینوں اور پناہ کے متلاشیوں کے ساتھ ان کے سلوک میں اپنی متعلقہ ذمہ داریوں کو برقرار رکھیں۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی میں محکمہ خارجہ میں منگل کو بریفنگ کے دوران ویدانت پٹیل کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان سمیت افغانستان کے پڑوسیوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی تحفظ کے خواہاں افغانوں کو داخلے کی اجازت دیں اور مناسب بین الاقوامی انسانی تنظیموں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کریں۔‘
جب امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل سے سوال کیا گیا کہ پاکستان میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جن میں چند کی ذمہ داری ٹی ٹی پی اور چند کی نئے گروپ تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی ہے۔ اور ان حملوں میں پاکستان کی سکیورٹی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے امریکی ساختہ اسلحہ برآمد کیا ہے تو پاکستان کے ساتھ کس قسم کا انسداد دہشت گردی کا تعاون جاری ہے؟
اس سوال کے جواب میں ویدانت پٹیل کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نومبر کے اوائل میں پاکستانی سکیورٹی فورسز اور تنصیبات پر متعدد حملوں کی اطلاعات سے آگاہی ملی ہے اور ہم متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہیں، لیکن میں اس بارے میں بالکل واضح ہونا چاہتا ہوں: امریکی افواج نے اس دوران کوئی ساز و سامان پیچھے نہیں چھوڑا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے پاکستان کے ساتھ 40 سال سے زائد عرصے سے قانون کے نفاذ، قانون کی حکمرانی، انسداد منشیات کی کوششوں اور سکیورٹی کے شعبے میں دیگر شعبوں میں تعاون کے لیے شراکت داری کی ہے اور ہم اپنے دو طرفہ تعلقات کی قدر کرتے رہیں گے۔‘
محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل سے سوال کیا گیا کہ میاں محمد نواز شریف جو واپس پاکستان آگئے ہیں اور وہ سپریم کورٹ کی جانب سے سزا یافتہ بھی ہیں تو اس پر امریکہ کا کیا موقف ہے؟
اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ کسی بھی ملک میں، ہم کسی ایک پارٹی یا دوسری حکومت کے حامی نہیں ہیں اور کسی بھی انتخابات کے تناظر میں، یہ بات جاری رہتی ہے کہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ انداز میں منعقد ہوں اور اس ملک میں رہنے والے لوگوں کی مرضی کی عکاسی کریں۔‘