اسرائیل اور حماس کی جنگ کی زد میں آنے والے غزہ کے الشفا اسپتال میں بجلی کے جینریٹرز میں ایندھن ختم ہوچکا ہے جبکہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے علاقے کے اس سب سے بڑے ہسپتال سے تین درجن نو مولود بچوں اور مریضوں کے محفوظ انخلا کے لیے جنگ بندی کے مطالبات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسپتال کےڈائریکٹر نے “ایسو سی ایٹڈ پریس” کے مطابق ایک بیان میں کہا کہ الشفا اسپتال کے ارد گرد کئی دنوں سے لڑائی جاری ہے اور غزہ کا وسط “قبرستان میں تبدیل ہو چکا ہے”۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے کہا کہ ہفتے کو جرنیٹرز میں ایندھن ختم ہونے کے بعد سے تین بچوں سمیت 40 زیر علاج مریض دم توڑ چکے ہیں۔ قبل از وقت پیدا ہونے والے، 36 بچوں کی موت کا خطرہ ہے کیونکہ انکیوبیٹرز کے لیے بجلی نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہےکہ اس نے انکیوبیٹرز ، الشفا اسپتال میں منتقل کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔
تاہم عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے کہا کہ انکیو بیٹر بجلی کے بغیر بے کار ہوں گے۔
واشنگٹن میں محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کے اسپتالوں سے مریضوں کے کسی تیسری پارٹی کے ذریعہ انخلا کی حمایت کرتا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے خبر رساں ادارے “راٹئرز” کے مطابق کہا کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ کوئی بھی عام شہری، ننھےبچے یا غیر محفوظ لوگ لڑائی کی زد میں آئیں۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ انسانی بنیادوں پر کام کرنے والی امداد ی تنظیموں اور تھرڈ پارٹیوں کے ساتھ مریضوں کے انخلا کے معاملے پر بات کر رہا ہے۔