تربت سول سوسائٹی کے ترجمان نے ایک بیان میں سی ٹی ڈی کے زریعے تربت میں چار لاپتہ افراد کو جعلی مقابلہ کے نام پر قتل کرنے کی سخت مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی کو ایک سرکاری دہشت کا حامل فورس بناکر اس کے زمہ لوگوں کو گرفتار اور پھر جعلی مقابلوں میں قتل کا ٹاسک دیا گیا ہے اس ادارے نے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں درجنوں جعلی مقابلوں میں سیکڑوں افراد قتل کیے۔
ترجمان نے کہا کہ جمعرات کو تربت میں سی ٹی ڈی کے زریعے قتل کیے گئے چاروں نوجوان پہلے سے زیر حراست تھے جس کے واضح اور ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں ان میں شامل بالاچ ولد مولا بخش کو 29 اکتوبر کی رات آپسر میں ان کے گھر سے سیکیورٹی فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کیا اس کے بعد ان پر قانونی طریقہ کار کے مطابق مقدمہ درج کیا گیا اور پھر 29 نومبر کو بالاچ کو مقامی عدالت میں پیش کرکے ان کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا اور ریمانڈ لینے کے دو روز بعد 23 نومبر کی رات ان کو تین دیگر لاپتہ افراد کے ہمراہ گولیاں مار کر قتل کر کے پھر دیدہ دلیری کے ساتھ جعلی مقابلہ کا ڑھونگ رچایا گیا یہ قتل واضح کرتی ہے کہ ریاست صرف چند ایسے اداروں کا نام رہ گیا ہے جو محافظت کے نام پر شھریوں پر جبر اور شھریوں کے قتل کی زمہ داری پورا کررہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ عدالت میں پیش ملزم کو دیدہ دلیری سے مقابلہ کے نام پر قتل کرنے کے خلاف عدلیہ کیا ایکشن لے سکتی ہے اور نام نہاد سیاسی جماعتیں الیکشن مہم سے کچھ وقت نکال کر ایسے مظالم پر کس طرح آواز بلند کرنے کے قابل ہیں مظلوم و مقہور عوام ان کی جانب دیکھ رہی ہیں۔