سعودی کمپنی اے سی ڈبلیو اے پاور نے سکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان کے ساتھ شمسی توانائی کے منصوبوں پر دستخط سے انکار کردیا۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق ریاض میں پاکستان کے سفیر نے حال ہی میں چیئرمین اے سی ڈبلیو اے پاور محمد ابونیانان سے ملاقات کی، اس دوران پاکستان میں تعینات سعودی سفیر بھی موجود تھے۔
اے سی ڈبلیو اے پاور جنریشن اور واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹس کے پورٹ فولیو کا ڈویلپر، سرمایہ کار اور آپریٹر ہے جو 12 ممالک میں موجود ہے، کمپنی کا پاور سیکٹر پورٹ فولیو 74.8 ارب ڈالر سے زائد ہے اور 50 گیگاواٹ سے زیادہ بجلی اور 7.6 ملین میٹر فی دن ڈی سیلینیٹڈ پانی کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پاکستان کے سفیر کے مطابق اے سی ڈبلیو اے پاور پاکستان کے سولر سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی تھی لیکن سکیورٹی خدشات اور کچھ اہم عوامل کی عدم موجودگی کی وجہ سے اس کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں جن میں بیس ٹیرف کا فقدان، جی ٹو جی تعاون کے لیے قانونی فریم ورک، زمین، بجلی کی ادائیگی کی صلاحیت اور گرڈ کے ساتھ رابطے کے مسائل شامل ہیں۔
اس ضمن میں وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ سعودی حکومت کے لیے بہت اہم اقدام ہے اور ولی عہد محمد بن سلمان خود بھی اس میں دلچسپی رکھتے ہیں جس کا ذکر انہوں نے اکتوبر 2022 میں ایک ملاقات میں سابق وزیراعظم شہباز شریف سے کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی اے سی ڈبلیو اے نے اس سے قبل بھی پاکستانی مارکیٹ میں قدم رکھنے کی کوشش کی تھی جہاں اس نے 2019 میں حکومت پاکستان کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے، جس میں شمسی اور ہوا توانائی کے شعبے میں 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری شامل تھی۔
تاہم ماضی کی دلچسپی کو مختلف رکاوٹوں کے عوامل کی وجہ سے عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا تھا۔