سوڈان کے قائم مقام وزیر خارجہ علی صادق نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش کو جمعرات کے روز لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ ان کے ملک میں اپنے مقاصد کے حصول کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیاسی مشن یو این آئی ٹی اے ایم ایس (UNITAMS) کی کارکردگی “مایوس کن”رہی ہے۔
علی صادق کے اس خط، کو جسے خبر رساں ایجنسی روئٹرز اور ڈی پی اے نے دیکھا ہے، میں لکھا ہے کہ، “حکومت سوڈان کی درخواست ہے کہ اقوام متحدہ UNITAMS مشن کو فوراً ختم کردے۔ اس کے ساتھ ہی ہم آپ کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ سوڈان کی حکومت سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی سکریٹریٹ کے ساتھ تعمیری طور پر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔”
اقوام متحدہ کا سوڈان میں یو این آئی ٹی اے ایم ایس سیاسی مشن سن 2020 میں شروع ہوا تھا اور اس میں 400 سے زائد سویلین کام کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے، “مشن کے قیام کا مقصد دسمبر 2018 کے انقلاب کے بعد سوڈان کی عبوری حکومت کی مدد کرنا تھا۔ لیکن اپنے مقاصد کو نافذ کرنے کے حوالے سے مشن کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔”
گوٹیریش کے ترجمان اسٹیفن جارک نے خط موصول ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھیج دیا گیا ہے۔
سوڈان کے اقوام متحدہ کے ساتھ کشیدہ تعلقات
پندرہ اپریل کو ملک میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہی سوڈانی حکومت اور اقوام متحدہ کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔
سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی وولکر پرتھیس نے، سوڈانی حکومت کی جانب سے ناپسندیدہ شخص قرار دیے جانے کے تقریباً تین ماہ بعد اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ سوڈان کے عملاً صدر عبدالفتح البرہان نے ان پر سوڈان میں تنازع کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے عبدالفتح البرہان کی وفادار فوج اور ان کے سابق نائب محمد حمدان دقلو کی سربراہی والی نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان لڑائی چل رہی ہے۔