راشد حسین و دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اسلام آباد میں احتجاجی کیمپ قائم

218

اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے جبری لاپتہ راشد حسین بلوچ و دیگر لاپتہ افراد کے عدم بازیابی کیخلاف علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کر دیا گیا، بلوچ یکجہتی کمیٹی اسلام آباد نے احتجاج کی حمایت کی۔

اسلام آباد احتجاجی کیمپ میں لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت شہریوں اور طلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ اس موقع پر لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جو اسلام آباد کے سڑکوں سے ہوتے ہوئے واپس پریس کلب پہنچی-

اسلام آباد مظاہرین نے اس موقع پر ہاتھوں میں لاپتہ افراد کے تصاویر اور پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے جبکہ انہوں نے بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کو قتل کرنے کے واقعات کی روک تھام کا مطالبہ کیا –

احتجاجی کیمپ سے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے اس موقع پر متحدہ عرب امارات سے حراست بعد پاکستان منتقل کئے جانے والے بعد ازاں جبری گمشدگی کے شکار راشد حسین بلوچ کے بھیجتی ماہ زیب بلوچ کا کہنا تھا اسلام آباد میں احتجاجی کیمپ قائم کرنے کا مقصد گذشتہ پانچ سالوں سے جاری اپنے احتجاج اور فریادوں کو شہر اقتدار میں بیٹھے افراد کو سنانا ہے-

انہوں نے کہا بلوچستان میں میڈیا کی بلیک آؤٹ اور کے باعث وہاں ہونے والے احتجاجوں کو اسلام آباد میں اقتدار پر بیٹھے یہ دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔ گذشتہ کئی روز سے تربت کی سڑکوں پر ایک لاش پڑی ہے لیکن کوئی کاروائی نہیں ہورہی اسلئے ہم خود ہزاروں میل چل کر خود فریاد لیکر انکے پاس آئیں ہیں امید ہے وہ اپنے گرم کمروں سے نکل کر ہمارے پاس آئینگے اور ہماری فریاد سنیں گے-

اسلام آباد احتجاجی کیمپ میں بلوچستان کے ضلع خضدار سے تعلق رکھنے والے جبری گمشدگی کا شکار آصف اور رشید کی ہمشیرہ سائرہ بلوچ، کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ جہانزیب محمد حسنی کی والدہ اور بھتیجی، مستونگ سے جبری لاپتہ پولیس اہلکار سعید احمد کی والدہ شریک ہیں۔

لاپتہ سعیدہ احمد کی والدہ نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے اسلام آباد میں موجود صحافی برادری اور بلوچ طلباء و انسانی حقوق کے تنظیموں سے احتجاج میں شریک ہونے و ان کی پیاروں کی بازیابی میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے-

اسلام آباد احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا وہ اس سردی میں اپنے گھروں سے دور یہاں صرف اسلئے آئے ہیں کہ تاکہ انکی سالوں کی فریاد یہاں سنا جاسکے کیونکہ بلوچستان میڈیا کے حوالے سے ایک بلیک ہول بن چکا ہے جہاں جاری مظالم کے داستان کبھی میڈیا میں نہیں دکھائے جاتے-

مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کے واقعات کو روک کر اور جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کو قتل کرنا بند کیا جائے جبکہ جو افراد فورسز کے زیر حراست ہیں انھیں فوری طور پر منظرعام پر لاکر بازیاب کیا جائے-