امریکی عہدیداروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ حوثی باغیوں نے ایک امریکی ڈرون کو مار گرایا ہے جو بحیرہ احمر پر پرواز کر رہا تھا۔
حوثیوں نے امریکی ڈرون کو نشانہ بنانے کی اطلاع بدھ کو ایک بیان میں دی تھی۔ گروپ نے کہا تھا کہ ہمارے فضائی دفاعی نظام نے امریکی ایم کیو نائن کو اس وقت گرایا جب وہ یمن کی آبی حدود میں نگرانی اور جاسوسی کی سرگرمیوں میں مصروف تھا۔
گزشتہ ماہ امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس کارنی نے ایسے کئی میزائل اور ڈرون مار گرائے تھے جو حوثیوں نے یمن سے چلائے تھے۔
امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگان کا کہنا تھا کہ یہ میزائل اور ڈرون بحیرۂ احمر پر اڑ رہے تھے اور ممکنہ طور پر یہ اسرائیل میں اپنے اہداف کی جانب جا رہے تھے۔
حماس اسرائیل جنگ شروع ہونے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں حالات یکسر تبدیل ہو گئے ہیں۔
امریکہ نے اپنی فوجوں کے تحفظ اور ایران اور اس کے اتحادیوں حوثیوں، حزب اللہ اور دیگر کو اسرائیل حماس تصادم کو وسعت دینے سے باز رکھنے کے لیے خطے میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے۔
دفاعی عہدیداروں کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ قوتوں نے عراق اور شام میں ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں امریکی افواج پر کم از کم چالیس حملے کیے ہیں۔
امریکی فوجیوں پر کیے جانے والے حملوں میں سے لگ بھگ نصف ان حملوں کے بعد ہوئے ہیں جب امریکی افواج نے گزشتہ جمعے کو مشرقی شام میں ہتھیار اور گولہ بارود کی ذخیرہ گاہ پر حملے کیے تھے۔
پینٹاگان کے مطابق جوابی کارروائی میں شام میں جن ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا وہ ایران کے پاسداران انقلاب اور ان سے متعلق گروپ استعمال کرتے تھے۔
امریکہ کے متعدد قانون سازوں نے گزشتہ ہفتے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ عراق اور شام میں فوج کی کارروائی خاطر خواہ شدید نہ تھی۔تاہم کانگریس کی اسی سماعت میں موجود امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو خاطر خواہ جواب دیا جائے گا۔