وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں بلوچ طلباء سمیت دیگر لوگوں کی جبری گمشدگیوں میں تیزی لائی گئی ہے لاپتہ افراد کی بازیابی کا سلسلہ مکمل روک دیا گیا ہے اور ریاستی ادارے جعلی مقابلوں میں پہلے سے لاپتہ بلوچوں کو قتل کررہے ہیں ان ماورائے آئین اقدامات کے خلاف حکومتی اور نہ ہی عدالتی سطح پر نوٹس لیا جارہا ہے جسکی وجہ سے جبری گمشدگیاں کا تسلسل سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ تنظیمی سطح پر یہ فیصلہ ہوا ہے کہ ریاستی اداروں کے ان ماورائے آئین اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر حکومت و انصاف کے فراہمی کے لیے بنائے گیے اداروں کی خاموشی کے خلاف 18 اکتوبر بروز ہفتہ دو بجے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا جائے گا۔
بیان میں وی بی ایم پی نے سیاسی پارٹیوں اور طلباء تنظیموں سمیت دیگر مکاتب فکر کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ احتجاج میں بھرپور شرکت کرکے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں میں پہلے سے لاپتہ کیے گیے بلوچوں کی قتل کے خلاف آواز اٹھائیں۔
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5236 دن ہوگئے آج بی ایس او پجار کے سینئر وائس چیئرمین بابل ملک، جوائنٹ سیکریٹری نعمت شاہ اور سی سی ممبر ایم جے نے اظہار یکجہتی کی۔