تربت شہید فدا احمد چوک پر جاری احتجاجی دھرنا کیمپ سے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بالاچ بلوچ کے لواحقین نے پریس کرتے ہوئے کہاکہ آج شہد بالاچ کے فیک انکاونٹر کے خلاف بیٹھے ہوئے دھرنے کا چھٹا دن ہے، انتظامیہ اور بکاؤ سیاست دان نا ہمارے غم کا مداوا کر پارہے نا قاتلوں کے سامنے اپنی بے بسی کا اعلان کر پارہے ہیں، ہم اول روز سے کہہ رہے ہیں یہ جنگ بقا کی جنگ ہے، یہ دھرنا زندگیوں کے لیے ، قاتل کو لگام دینا لازم اور اہم ہو چکا ہے، ڈی جی خان سے لیکر ساحل ء گوادر تک اب کوئی بلوچ نیکرو پالیسیز کا حصہ نا ہو، ہماری مائیں ہمیں لاپتہ ہونے، و فیک انکاونٹر میں قتل ہونے کے لیے نہیں جنتے۔ دھرنے کے ابتدائی دنوں کے ڈیمانڈز کو محدود کرنے اور عوام کو انکے اپنے تحریک سے دستبردار کرنے کے لیے محض ایف آئی آر کا ڈھونگ رچایا جا رہا ہے وہ بھی انکے ہاتھوں نہیں ہو پا رہا۔ بلکہ مذاکرات کے نام پر دھونس اور دھمکی و احتجاجی تحریک کو کمزور و ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ ریاست مزید لاپتہ افراد کو قتل و غیرت گری کا نشانہ بنانا چاہتی ہے۔ جب تک ہم سیاسی تحریک کو منظم رکھیں گے ریاست مزید کسی کو قتل کرنے سے ڈرتا رہے گا اس لیے تمام لاپتہ افراد کے لواحقین کو اس تحریک میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔ آپ کے پیارے اس وقت محفوظ رکھ سکتے ہیں جب آپ اس تحریک کا حصہ بنیں۔
انہوں نے کہاکہ عدالت بلوچوں کو فیصلہ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اس لیے اب عدالتوں سے امیدیں رکھنا فضول ہے جبکہ اب ڈیمانڈ صرف ریاست سے ہونگے جو یہ تمام نسل کشی کر رہی ہے اور جبری گمشدگیوں کے پیچھے موجود ہے۔ آج دھرنے کی توسط سے بلوچ راج کو کہتے ہیں کہ یہ دھرنا اب تحریک کی شکل اختیار کر چکا ہے اس لیے اب یہ یہاں ختم نہیں ہوگا بلکہ دھرنا اب تحریک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ جب تک بلوچوں کے ڈیمانڈز قبول نہیں ہونگے یہ جدوجہد مزید شدت سے جاری رہے گا۔
انکا کہنا تھاکہ آج اس تحریک کی توسط سے اعلان کرتے ہیں کہ بالاچ قومی شہید ہے اس لیے قومی اعزاز کے ساتھ شہید بالاچ کو دفن کیا جائے گا اور شہید بالاچ سمیت فیک انکاؤنٹر میں قتل تمام افراد کو غیر انسانی طریقے سے قتل کرنے کی بالاچ کی یہ تحریک اب قومی تحریک بن چکی ہے جو بالاچ سمیت تمام لاپتہ افراد اور انہیں فیک انکاؤنٹر میں نشانہ بنانے کے خلاف جاری رہے گا۔ تحریک دھرنے کی شکل میں جاری رہے گی اور لاپتہ افراد،ریاستی جبر کے شکار اور تمام افراد کو کیچ دھرنا پہنچنے کی اپیل کرتے ہیں تاکہ اس تحریک کو مزید شدت سے آگے لے جائیں۔
انہوں نے کہاکہ اس دھرنے کو دھونس و دھمکی اور مذاکرات کے نام پر مذاق سے بلوچ راج اور دھرنا تھک چکا ہے اس لیے یہاں سے تحریک کے ڈیمانڈ بھی تبدیل ہو رہے ہیں۔ اب ڈیمانڈز یہ ہونگے کہ بالاچ کے تمام قاتلوں کو سزا دی جائے، سی ٹی ڈی کو بلوچستان بھر میں غیر مسلح کیا جائے اور ڈیتھ اسکواڈز کو بلوچستان بھر میں غیر مسلح کیا جائے، تمام لاپتہ افراد اور بلخصوص جن کے لواحقین اس وقت احتجاج پر ہیں انہیں فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے۔ جبری گمشدگی کا سلسلہ بند کیا جائے سمیت فیک انکاؤنٹر میں جتنے افراد کو قتل کیا گیا ہے ریاست ان جھوٹی کارروائیوں کا اعتراف کریں اور مزید فیک انکاؤنٹر نہ کرنے کا یقین دلائیں۔
آخر میں انہوں کہا کہ بلوچ قوم سے درخواست کرتے ہے کہ بھر پور یکجہتی کی جائے، یہ دھرنا جو تحریک کی شکل اخیتار کر چکا ہے اس کو بلوچستان کے کونے کونے تک پہنچایا جائے اور اسے مزید تقویت دے کر بلوچ نسل کشی کو لگام دیا ہے۔