اقوام متحدہ کے تمام بڑے اداروں کے سربراہان نے غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ کے سربراہان نے اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں ’انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’30 دن ہو گئے ہیں۔ بہت ہو چکا، اب یہ بند ہونا چاہیے۔‘
یونیسف، ورلڈ فوڈ پروگرام اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سمیت 18 اداروں کے سربراہان نے جنگ کے آغاز کے بعد دونوں طرف ہونے والے خوفناک نقصانات کو بیان کیا ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں اب تک نو ہزار 770 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جو زیادہ تر عام شہری ہیں۔
اقوام متحدہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 23 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے بیان کے مطابق ’غزہ میں پوری آبادی محصور ہے اور ان پر حملے ہو رہے ہیں۔ زندہ رہنے کے لیے ضروری اشیا تک رسائی سے بھی محروم ہیں۔ ان کے گھروں، عبادت گاہوں، ہسپتالوں پر بمباری کی گئی۔ یہ ناقابل قبول ہے۔‘
غزہ میں تیسری مرتبہ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس معطل، اسرائیل کی شدید بمباری
غزہ میں ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی پال ٹیل نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد تیسری مرتبہ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس معطل کر دی گئی ہے۔
پال ٹیل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اتوار کی رات اسرائیل کی جانب سے سرورز منقطع کرنے کے بعد ہمیں غزہ میں مواصلات اور انٹرنیٹ سروسز کی مکمل بندش پر افسوس ہے۔‘
بلیک آؤٹ کے کچھ دیر بعد اسرائیل کی فوج نے غزہ شہر اور دیگر قریبی علاقوں میں شدید بمباری شروع کی۔
اے ایف پی کے ایک صحافی کے مطابق دھماکے اتنے زوردار تھے کہ ان کی آوازیں رفح سرحدی علاقے میں بھی سنی گئیں۔