اوتھل میں طلباء کی جانب سے ساتھی طالب علم کی بازیابی و انتظامیہ کے خلاف احتجاج دوسرے روز بھی جاری ہے-
لمز یونیورسٹی اوتھل میں طالب علم دو روز سے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دے رہے ہیں، گذشتہ روز دھرنے کے دوران ایک طالب علم کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
گذشتہ روز طلباء نے اوتھل یونیورسٹی میں مطالبات کے حق میں کیمپ قائم کیا تھا اس دؤران طلباء کے احتجاج کو متاثر کرنے کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ نے بھاری پولیس نفری بلائی جہاں پولیس نے طلباء پر تشدد کے بعد یونیورسٹی کے 50 سے زائد طلباء نے احتجاجاً گرفتاری دیدی-
اوتھل یونیورسٹی احتجاج کے دؤران پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے سمیر بلوچ نامی طالب علم کو حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا –
طلباء کی جانب سے ان واقعات کے خلاف احتجاجی دھرنا جامعہ کے اندر جاری ہے جبکہ طلباء کا کہنا ہے انتظامیہ طلباء کے تمام مطالبات (بشمول ٹرپ، لیپ ٹاپ اور سکالر شپ) فوری طور پر منظور کیے جائیں۔
احتجاج پر بیٹھے طلباء کا کہنا ہے کہ ہمیں احتجاج کرنے کا بنیادی انسانی اور آئینی حق حاصل ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ جامعہ میں پڑھنے والے طلباء کو بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں۔ مزید طلبا کے ساتھ کسی قسم کا فرق یا تعصب برداشت نہیں کیا جائے گا اور جامعہ کو بند کرنے کا نوٹیفیکیشن فوری طور پر واپس لے کر علم و تدریس کے سلسلے کو بحال کیا جائے۔
مظاہرین نے جامعہ انتظامیہ کو اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ روز احتجاج کے پاداش میں سمیر بلوچ کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا، ہم یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں سمیر بلوچ کی بازیابی کو یقینی بناکر اس کو جلد
بازیاب کیا جائے۔
طالب علموں کا کہنا ہے کہ سمیر بلوچ لومز یونیورسٹی کے سیکنڈ سمسٹر کا طالبعلم ہے جسے یونیورسٹی سے دو ویگو گاڑی سوار مسلحہ افراد نے یونیورسٹی کے اندر سے اغواء کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔
مظاہرین کا مزید کہنا ہے سمیر بلوچ کو اگر کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ ہوگا۔