اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے ایک فوجی کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ دو اور غیرملکی یرغمالیوں کو غزہ کے الشفا ہسپتال میں رکھا ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 19 سالہ اسرائیلی فوجی نوآ مارسیانو کی لاش پچھلے ہفتے الشفا ہسپتال کے قریب سے ملی تھی۔
حماس کا کہنا ہے کہ نوآ مارسیانو اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہوئی ہیں جبکہ حماس نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ان کی لاش دکھائی گئی ہے۔
اس ویڈیو میں دکھائی گئی لاش کے سر پر زخم کے علاوہ کوئی اور نشانات واضح نہیں ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فورینسک معائنے میں ظاہر ہوا ہے کہ فضائی حملے کے نتیجے میں نوآ مارسیانو کو جان لیوا زخم نہیں آئے تھے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے ’ٹھوس انٹیلی جنس معلومات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’نوآ کو حماس کے دہشت گرد الشفا ہسپتال کے اندر لے کر گئے تھے۔ وہاں حماس کے دہشت گردوں نے ان کا قتل کیا۔‘
تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں دیں۔
میڈیا کو دی گئی بریفنگ میں ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ یرغمال بنائے گئے غیرملکیوں میں سے حماس کے مسلح افراد نیپال اور تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والے دو یرغمالیوں کو بھی الشفا ہسپتال لے کر آئے تھے۔
ڈینیئل ہاگری کی جانب سے دکھائی گئی سی سی ٹی وی ویڈیو فوٹیج میں چند افراد کو دیکھا جاسکتا ہے جو ایک شخص کو پکٹر کر الشفا ہسپتال کے اندر لارہے ہیں۔
جبکہ ایک اور ویڈیو میں زخمی شخص کو ہسپتال کے بیڈ پر اندر لایا جا رہا ہے جبکہ اس کے قریب عام کپڑوں میں ملبوس ایک شخص بندوق پکٹرے کھڑا ہے۔
حماس نے ڈینیئل ہاگری کے بیان پر فوری کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم اس سے پہلے یہ کہا تھا کہ چند یرغمالیوں کو علاج کے لیے ہسپتال لایا گیا تھا۔
دوسری جانب تین مزید صحافی غزہ میں اسرائیلی حملوں کے دوران ہلاک ہوگئے ہیں۔
نیویارک کی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے کہا ہے کہ چھ ہفتوں سے جاری لڑائی میں ہلاک ہونے والے صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کی تعداد 48 ہوگئی ہے۔
صحافیوں کے اہل خانہ اور فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کو غزہ کی پٹی کے مرکز میں واقع البوریج مہاجر کیمپ میں دو فری لانس صحافی حسونہ سلیم اور ساری منصور اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے۔ اس واقعے میں 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔