جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5212 ویں روز جاری رہا۔
مستونگ سے محمد اسحاق ایڈوکیٹ، نادر ایڈوکیٹ اور دیگر نے آکر لواحقین اظہار یکجہتی۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کا ردعمل جانچیں تو ہمیں لرزہ خیز واقعات کا ایک ایسا تسلسل دیکھنے کو ملتا ہے جس سے بلوچستان میں انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی ادارے اپنے اعمال سے ثابت کرچکے ہیں پاکستان اپنے توسیع پسندانہ اور استحصالی عزائم کی تکمیل کے لئے انسانی حقوق کے تمام ضابطوں کو کچلنے سے کبھی بھی نہیں ہچکچائے گا اور بلوچ جبری لاپتہ افراد کے بابت عالمی رائے عامہ کو پیروں تلے روندھ کر اپنے بلوچ نسل کش پالسیوں کے روش پر بدستور ڈٹا رہے گا پاکستان بلوچ بقا اور سلامتی کے لئے تو پہلے دن سے ہی ایک خطرہ اور کینسر کی سی رہی ہے لیکن جس طرح بالعموم روز اول اور بلخصوس گزشتہ ایک دہائی سے پاکستان عالمی امن کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے یہ اب نہ صرف بلوچ اس خطے بلکہ پوری دنیا کے لئے ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے گزشتہ ایک دہائی سے پاکستان عالمی امن کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے ایک طرف پاکستانی فوج بلوچستان سمیت سندھ میں بھی انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے تو دوسری طرف اپنے کوکھ میں مذہبی جنونیوں کو پال پوس رہا ہے۔