افغانستان میں طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان نے پاکستان کی جانب سے آئندہ ماہ سے ’غیر قانونی تارکین وطن‘ کو بے دخل کرنے کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے ۔
امارت اسلامی کے ترجمان نے گذشتہ روز کے نگران پاکستانی حکومت کے اس فیصلہ جس میں کہا گیا تھا کہ تمام غیر قانونی تارکین وطن بشمول 1.73 ملین افغان شہری یکم نومبر تک ملک چھوڑ دیں یا اس کے بعد ملک بدر ہو جائیں۔
پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنا چاہیئے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ( سابقہ ٹویٹر) پر ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے پشتو، دری، انگلش اور اردو میں کیے گئے پوسٹ میں کہا پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ سلوک ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے دعوی کیا تھا کہ 2023 میں ملک میں ہونے والے 24 خودکش حملوں میں سے 14 افغان شہریوں نے کیے تھے۔
اس کے ردعمل میں افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ سلوک ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا، “پاکستانی فریق کو اس سلسلے میں اپنے منصوبے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔” پاکستان کے سیکیورٹی مسائل میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ جب تک افغان مہاجرین اپنی مرضی سے اور پرامن طریقے سے پاکستان نہ چھوڑیں انہیں، پاکستان کو برداشت کرنا چاہیے۔