بلوچ نیشنل موومنٹ کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے جنیوا میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین ڈاکٹرنسیم بلوچ نے محکوم اقوام کی سرزمین پر جابرانہ قبضے کے خلاف متحد اور مشترکہ جدوجہد کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ کانفرنس جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے 54 ویں اجلاس کے موقع پر بلایا گیا تھا جس میں بلوچ قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے بی این ایم کے چیئرمین نے شرکت اور پشتون قوم سے یکجہتی اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کیا۔
چیئرمین نسیم نے بلوچ اور پشتون عوام کے مصائب ، درد اور ان پر بیتی گئی تباہی کو اجاگر کرنے کی کوشش پر بات کرتے ہوئے کہا ستم ظریفی ہے کہ ہم یہاں جنیوا میں تفریح کرنے اور تہوار منانے کی بجائے بین الاقوامی تنظیموں کے سامنے التجا کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
بیاں میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نسیم نے بلوچ ، پشتون ، سندھی اور کشمیری اقوام کے وسائل پر تشخص اور قانونی حیثیت سے محرم ریاست کے جابرانہ قبضے پر بات کرتے ہوئے پاکستان کے نظام حکمرانی پر تنقید کی ، جس میں فوج کا انتہائی زیادہ غلبہ ہے جو آزادی کی تحاریک کو دبانے کے لیے محکوم اقوام کے وسائل غیرملکیوں میں بانٹ رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اپنے لوگوں کی جبری گمشدگی اور انھیں قید کیے جانے پر بات کرتے ہوئے چیئرمین نے واضح کیا ’ لاپتہ افراد‘ کی اصطلاح ہمارے لوگوں پر لاگو نہیں ہوتی جھنیں ہماری آنکھوں کے سامنے اغواء کیا جاتا ہے۔انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سچائی کو جان کر بلوچ ، پشتون اور سندھیوں پر وحشیانہ جبر کی مخالفت کریں۔
چیئرمین نسیم بلوچ نے اپنے خطاب میں بلوچ اور پشتون اقوام کے درمیان تاریخی ، جغرافیائی اور ثقافتی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اور پشتون اقوام کے درمیان تقسیم اور تضادات کے بیج بونے کی کوششوں کے خلاف دونوں اقوام متحد ہوجائیں۔اپنے ثقافتی ورثے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اسے ایک ایسے پل کی طرح استعمال کریں جو ہمیں اپنے روشن مستقبل کی تلاش میں متحد کرتا ہے۔
آخرمیں انھوں نے مشترکہ دشمن کے خلاف مشترکہ جدوجہد پر زور دیتے ہوئے تمام حاضرین سے اتحاد اور باہمی تعاون کے لیے کہا۔ انھوں نے پاکستانی فوج میں پشتونوں کی بھرتی کے خلاف مہم چلانے کی بھی اپیل کی کیونکہ پاکستان برادر اقوام کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔چیئرمین نے اس یقین کا اظہار کیا کہ متحدہ کوششوں سے پاکستان سے آزادی حاصل کی جاسکتی ہے۔