نیشنل پریس کلب کوہلو کے صدر محمد شفیع مری کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز لیویز فورس کے رسالدار میجر کی جانب سے نیشنل پریس کلب کوہلو کے تین صحافیوں کو قانونی نوٹس جاری کیا گیا اور نوٹس میں صحافیوں سے معافی نہ مانگنے کی صورت میں 75 لاکھ جرمانہ بطور ہتک عزت کا نوٹس جاری کیا گیا، نیشنل پریس کلب کے صحافیوں نے تمام تر خبریں سرکاری رپورٹس و عدالتی کارروائی کے مطابق رپورٹ کی ہیں جو آئین پاکستان اور پیکا ایکٹ کے تحت سب خبریں شائع ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس نوٹس میں سابق سینیٹر میر محبت خان مری کے بیان، میر جہانگیر مری کے بیان اور میر بجار مری کے بیانات کے سکرین شاٹ لے کر ہتک عزت کا دعویٰ کیا گیا، قانونی طور پر ان بیانات کے لیگل نوٹس مندرجہ بالا اشخاص کو جانا چاہیے تھا لیکن رسالدار میجر اپنی کرپشن کو چھپانے کے لیے ان سے خوف زدہ ہو کر نیشنل پریس کلب کے صحافیوں کے نام قانونی نوٹس جاری کیا جو صرف اور صرف صحافیوں کو بلیک میل کرنے کی ناکام کوشش ہے اس کے علاو کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل پریس کلب اپنی موقف پر قائم ہے اور قانونی نوٹس کا جواب قانونی طریقے سے دیا جائے گا۔
انہوں کہا کہ قانونی نوٹس میں کاہان کے علاقے سوریں کہور سے ہتھیار برآمدگی کے حوالے سے نواب گزین خان مری کے بیان کی بھی سکرین شاٹ چپساں کیا گیا اگر رسالدار میجر وہ ہتھیار واقعی وہاں سے برآمد کی تو اس کا نوٹس بھی نواب گزین خان کو جانا چاہیے تھا۔ لیکن وہاں بھی ان صاحب کے پر جلتے ہیں، یہ رسالدار میجر کی بھول ہے کہ وہ بیانات کی وجہ سے نیشنل پریس کلب کے صحافیوں کو پریشرائز کر کے حق و سچ کو دبائے گا۔
آخر میں صدر محمد شفیع مری کا کہنا تھا کہ نیشنل پریس کلب عوامی امنگوں اور جذبات کی عکاسی کرتا ہے اور عوامی رد عمل اور سرکاری رپورٹس کے مطابق تمام تر خبریں جاری کی گئی اور آئندہ بھی حق و سچ کو کھلم کھلا لکھا جائے گا چاہے ہزار نوٹس جاری ہوں۔