بلوچ وائس فار جسٹس کے نمائندے یوسف بلوچ نے فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں کونسل آف یورپ، یو این پی اور یوتھ جینس کے اشتراک سے 2 اکتوبر سے 7 اکتوبر تک منعقدہ کانفرنس بعنوان ”bringing youth minorities together, building capacity to work together for a better future “ میں شرکت کی۔
کانفرنس میں مختلف کمیونیٹیز، تنظیموں اور انسانی حقوقِ کے کارکن شریک تھے۔ کانفرنس میں نوجوانوں کو درپیش مسائل اور چیلنجر کے متعلق شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
شرکاء نے کہا کہ اس وقت جہاں جہاں کالونائزر موجود ہے وہاں اُن مقبوضہ خطوں میں نوجوانوں کو مختلف مسائل کا سامنا ہے۔
اس موقع پر بلوچ وائس فار جسٹس کے نمائندہ یوسف بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان میں نوجوانوں کو درپیش مسائل خصوصاً نوجوانوں کی ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں پر تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ خوف، عدم تحفظ، جبری گمشدگی اور ریاستی اداروں کی جانب سے جعلی مقابلے ہیں، تعلیمی اداروں پر بندوق بردار مسلح فورسز کا قبضہ ہے۔ اس کے علاوہ جن نوجوانوں نے حالات کی جبر سے تنگ آکر بلوچستان سے مائیگریٹ کرکے مختلف ممالک میں پناہ لے کر مہاجرت کی زندگی گذار رہے ہیں، انہیں بھی اِن ممالک میں مختلف مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر نوجوانوں کی بہبود، تحفظ اور تعلیمی و سماجی ترقی کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔
اس موقع پر کانفرنس میں شریک مختلف تنظیموں کے اراکین نے بلوچ وائس فار جسٹس کے نمائندے کی اس مطالبے کی بھر پور حمایت کی ہے کہ بلوچستان سے جبری لاپتہ کئے گئے تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے اور وہاں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ روکنے کے لئے اقوام متحدہ سمیت دیگر مہذب انسان دوست ممالک کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
دریں اثناء بلوچ وائس فار جسٹس نے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ جبری لاپتہ سفر علی ولد قادر بخش کی جبری گمشدگی کو 10 سال مکمل ہونے پر 23 اکتوبر 2023 کو ایکس پر ایک مہم ہیش ٹیگ ریلیز سفر علی چلائی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آواران کے رہائشی نوجوان سفر علی کو 23 اکتوبر 2013 کو بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی سے ریاستی اداروں نے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کیا تھا۔ سفر علی کی جبری گمشدگی کو 10 سال مکمل ہورہے ہیں اور وہ اب تک لاپتہ ہیں۔
سفر خان کے بھتیجی شائستہ بلوچ نے کہا ہے کہ سفر علی کے والد دس سال سے ان کا انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس ریاست سے یہ کہنا چاہتی ہوں کیا اس والد نے اپنے بیٹے کو آ پ کیلئے پالا تاکہ آپ انہیں اپنے زندانوں میں رکھیں،
شائستہ بلوچ نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے گذارش کی ہے کہ میرے چچا سفر علی کی باحفاظت بازیابی کے لئے کردار ادا کریں۔