عالمی انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے جمعرات کو کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ اور لبنان میں فوجی کارروائیوں میں سفید فاسفورس کا استعمال کیا گیا، جس سے شہریوں کو سنگین اور طویل مدتی زخموں کا خطرہ لاحق ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے لبنان اور غزہ میں بالترتیب 10 اور 11 اکتوبر 2023 کو لی گئی ویڈیوزکی تصدیق کی، جن میں غزہ سٹی کی بندرگاہ اور اسرائیلی سرحد کے ساتھ لبنان کے دو دیہی علاقوں پر فائر کیے گئے سفید فاسفورس کے متعدد دھماکے دکھائے گئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے اس کے ساتھ ساتھ دو ایسے لوگوں کا انٹرویو کیا، جنہوں نے غزہ میں ہونے والے حملے کو بیان کیا۔
ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کی ڈائریکٹر لاما فکیہ نے کہا کہ ’کسی بھی وقت جب سفید فاسفورس کا استعمال پرہجوم شہری علاقوں میں کیا جاتا ہے اس سے شدید جلنے کے زخم اور عمر بھر کی تکلیف کا خطرہ ہوتا ہے۔ سفید فاسفورس کا استعمال آبادی والے شہری علاقوں میں غیر قانونی ہے، جہاں یہ گھروں کو جلا سکتا ہے اور شہریوں کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔‘
ماہرین کے مطابق سفید فاسفورس شدید آتشزدگی جیسا اثر رکھتا ہے، جو لوگوں کو، بنیادی ڈھانچے، کھیتوں اور دیگر شہری املاک کو جلا سکتا ہے۔
دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقوں میں سے ایک غزہ میں سفید فاسفورس کا استعمال شہریوں کے لیے خطرے کو مزید بڑھاتا ہے اس لیے یہ عمل شہریوں کو غیر ضروری خطرے میں ڈالنے سے متعلق بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
عالمی تنظیم کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے 11 اکتوبر کو غزہ شہر کے المینہ علاقے سے فون پر دو لوگوں کا انٹرویو کیا، جنہوں نے اسرائیلی فضائی حملوں میں سفید فاسفورس کے استعمال کی تصدیق کی۔ حملے کے وقت دونوں عینی شاہدین میں سے ایک اس وقت سڑک پرجبکہ دوسرا قریبی دفتر کی عمارت میں تھا۔
ایچ آر ڈبلیو کے مطابق دونوں افراد نے دھماکوں سے پہلے آسمان میں ان فضائی حملوں کو بیان کیا، جس کے بعد انہوں نے زمین کی جانب بڑھنے والی سفید لکیروں کو بیان کیا۔ انہوں نے اندازہ لگایا کہ یہ حملہ صبح 11:30 سے ایک بجے کے درمیان ہوا تھا۔
دونوں نے کہا کہ حملے کے بعد فضا میں (فاسفورس کی) شدید بو پھیل گئی تھی۔ یہ بو اتنی شدید تھی کہ اپنے دفتر میں موجود شخص نے بتایا وہ (سانس لینے کے لیے) کھڑکی کی طرف بھاگے اور پھر حملے کی فلم بندی کی۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق انہوں نے اس ویڈیو کا جائزہ لیا اور تصدیق کی کہ اسے غزہ شہر کی بندرگاہ سے فلم بند کیا گیا تھا اور اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ اس حملے میں استعمال ہونے والے گولے اور بارود 155 ملی میٹر کے سفید فاسفورس آرٹلری پروجیکٹائل تھے۔
ہیومن رائٹس واچ نے 10 اکتوبر کو اسرائیل لبنان سرحد کے قریب دو مقامات سے لی گئی دو ویڈیوز کا بھی جائزہ لیا۔ ہر ایک حملے میں 155 ملی میٹر سفید فاسفورس آرٹلری پروجیکٹائل کو دیکھا جاسکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان الزامات پر اسرائیل کی فوج نے کہا کہ وہ ’فی الحال غزہ میں سفید فاسفورس پر مشتمل ہتھیاروں کے استعمال سے آگاہ نہیں ہیں۔‘
اسرائیلی فوج نے انسانی حقوق کے نگراں ادارے کے لبنان میں سفید فاسفورس ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں دیا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے بتایا کہ وادی غزہ کے شمال میں تمام فلسطینیوں کو 24 گھنٹے تک انخلا کر کے جنوبی غزہ کا رخ کرنا چاہیے۔