10 سال سے لاپتا میرے چچا سفر علی بلوچ کو بازیاب کرایا جائے، بھتیجی کا مطالبہ
جبری لاپتہ سفر علی بلوچ کی بھتیجی شائستہ بلوچ نے کہا ہے کہ میری چاچی گنجل جو میری خالہ بھی تھی، میرے چاچا کے لاپتہ ہونے کے بعد وہ ذہنی مریضہ بن گئی تھی اور سفر کا راہ دیکھتے دیکھتے سفر کے جبری گمشدگی کے 5 سال بعد ان کی وفات ہوگئی-
لاپتہ سفر علی بلوچ کے بھتجی کا کہنا تھا اس ریاست نے نہ صرف میرے چاچا کو مجھ سے چھین لیا اس کے ساتھ میری خالہ بھی مجھ سے چھین لی ہمارے گھر کو تباہ اور ویران کردیا-
انہوں نے بلوچ وائس فار جسٹس کی جانب سے سفر علی کی جبری گمشدگی کو 10 سال مکمل ہونے کے موقع پر 23 اکتوبر کو ایکس پر مہم کے سلسلے میں جاری کردہ پوسٹر کو شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سفر علی کو دس سال مکمل ہوگئے تاحال میرے چاچا لاپتہ ہے۔ کیا ہماری زندگی اسی طرح روڈوں پر گزرے گی، اے فلسطین کیلے آواز اٹھانے والوں بلوچستان میں بھی مسلمان بستے ہیں جن کی زندگی گمشدہ ہوکر گذر رہی ہے۔
سفر علی بلوچ کے بھتیجی نے بلوچ سیاسی و طلباء تنظیموں سے گذارش کی ہے کہ وہ اس کیمپئن میں شامل ہوکر سالوں سے لاپتہ ان کے چاچا کی بازیابی میں کردار ادا کریں-