اسرائیلی فوج نے ہفتے کو کہا ہے کہ غزہ شہر میں اسلامی گروپ کی فضائی کارروائیوں کی سربراہی کرنے والے حماس کے ایک سینیئر فوجی کمانڈر فضائی حملے میں مارے گئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ حماس کے کمانڈر مراد ابو مراد گذشتہ روز اس وقت مارے گئے، جب لڑاکا طیاروں نے حماس کے ایک آپریشنل مرکز کو نشانہ بنایا، جہاں سے اس گروپ نے اپنی ’فضائی سرگرمیاں‘ انجام دی تھیں۔
حماس کی جانب سے فوری طور پر اسرائیلی دعوے کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔
جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل میں روس کی قرارداد کی تجویز
روس نے جمعے کو سلامتی کونسل کے اجلاس کے لیے فلسطین سے متعلق ایک قرارداد کی تجویز پیش کی ہے، جس میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ اور شہریوں کے خلاف تشدد اور عسکریت پسندی کی تمام کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے قرارداد سے متعلق تجویز سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش کی جانب سے جمعے کو سلامتی کونسل کے 15 مستقل ارکان کے لیے ایک خفیہ بریفنگ کے دوران پیش کی۔
تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ روس کب اس قرارداد کے مسودے کو ووٹ کے لیے پیش کرے گا۔
بریفنگ کے بعد اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے کہا کہ ماسکو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے مکمل بے عملی اور کسی ردعمل کی کمی کو قبول نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ثالثی کے لیے بھی تیار ہے۔
امریکہ روایتی طور پر اپنے اتحادی اسرائیل کو سلامتی کونسل کی کسی بھی کارروائی سے بچاتا رہا ہے۔ اس کے پاس برطانیہ، فرانس، چین یا روس کے ساتھ ویٹو ہے۔
انتونیو گوتریش نے سلامتی کونسل کے اراکین کو بریفنگ کے لیے جاتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’غزہ کی صورت حال ایک خطرناک نئی نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ پورے خطے کے رہنماؤں سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ کوشش کریں اور ’مغربی کنارے یا کسی اور جگہ پر مزید خطرناک کشیدگی کو روکا جا سکے۔ خطے میں، خاص طور پر جنوبی لبنان میں۔‘
انتونیو گوتریش نے فریقین کو یاد دلایا: ’یہاں تک کہ جنگوں کے بھی اصول ہوتے ہیں۔۔۔ شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے اور اسے کبھی بھی ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔‘
برازیل نے بھی جمعے کو اپنی قرارداد کا مسودہ تجویز کیا، جو بنیادی طور پر روس کے متن کا مزید مفصل ورژن ہے۔ اس قرارداد میں خاص طور پر ’حماس کے دہشت گردانہ حملوں‘ کی مذمت کی گئی اور اسرائیلی حکام پر زور دیا گیا کہ ’وہ شمالی غزہ سے شہریوں کے انخلا کے اپنے حکم کو فوری طور پر واپس لے۔‘
جب روس کے مسودے کے بارے میں پوچھا گیا تو اقوام متحدہ کی برطانوی سفیر باربرا ووڈورڈ نے کہا: ’کسی چیز کے لیے جو اس جیسی اہم ہے، ہم پہلے ہی دیکھ چکے ہیں کہ انسانی زندگی کتنی تباہ ہو چکی ہے، ہمیں مشاورت کے لیے وقت درکار ہے، سنجیدہ مشاورت۔‘
اقوام متحدہ میں چین کے سفیر ژانگ جون نے کہا کہ کونسل کو اس تشویش ناک صورت حال پر مضبوط آواز اٹھانی چاہیے اور بامعنی کارروائی بھی کرنی چاہیے۔
بلنکن کی عرب رہنماؤں سے غزہ تنازع پر بات چیت
اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے دورے کے بعد امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن چھ عرب ممالک کے دورے پر ہیں، جنہوں نے ایک بار پھر اسرائیل کے ’دفاع‘ کے حق کی حمایت کی لیکن معصوم فلسطینیوں کے تحفظ کے حوالے سے اپنے تحفظات کا بھی اظہار کیا۔
بلنکن نے قطر میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’ہم نے اسرائیلیوں پر زور دیا ہے کہ وہ عام شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے ہر ممکن احتیاط برتیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ غزہ میں بہت سے فلسطینی خاندان اپنی کسی غلطی کے بغیر مصائب کا شکار ہیں اور فلسطینی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔‘
ساتھ ہی اینٹنی بلنکن نے کہا کہ حماس کے ’ناقابل فہم‘ حملوں کے بعد اسرائیل اپنے دفاع میں ’حق بجانب‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے، وہ ’انتقامی کارروائی نہیں ہے۔ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے وہ اپنے لوگوں کی جانوں کا دفاع کر رہا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کوئی بھی ملک، جس کو اسرائیل کی طرح کا سامنا ہو، ممکنہ طور پر ایسا ہی کرے گا۔‘
اینٹنی بلنکن عرب دورے کے اگلے مرحلے میں سعودی عرب پہنچے ہیں جہاں وہ آج سعودی قیادت سے غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔
چین کی عرب لیگ کے نمائندوں سے ہنگامی ملاقات
چین کی وزارت خارجہ نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے چین کے خصوصی ایلچی نے عرب لیگ کے نمائندوں سے اسرائیل اور غزہ کے بحران پر ہنگامی ملاقات کی۔
بیان نے مطابق چین کے خصوصی ایلچی ژائی جون نے اجلاس کو بتایا کہ چین 22 رکنی عرب لیگ کی مسئلہ فلسطین پر اہم کردار ادا کرنے کی حمایت کرتا ہے اور فلسطینی عوام کو انسانی امداد فراہم کرتا رہے گا۔
بیان کے مطابق ژائی نے مزید کہا کہ ’عالمی برادری کو دو ریاستی حل کے لیے سنجیدگی کے ساتھ سوچنا چاہیے تاکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن بقائے باہمی کا ادراک کیا جا سکے۔‘
غزہ سے نقل مکانی
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر (او سی ایچ اے) کے مطابق اسرائیل کی طرف سے زمینی حملے کے پیش نظر غزہ کے رہائشیوں کو علاقہ خالی کرنے کے لیے 24 گھنٹے کے نوٹس کے بعد محصور علاقے کے دسیوں ہزاروں رہائشی نقل مکانی کر رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق او سی ایچ اے نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ انخلا کے حکم سے قبل ہونے والی اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے چار لاکھ سے زیادہ فلسطینی اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے تھے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ میں فلسطین کے ایلچی نے جمعے کو بین الاقوامی فورم کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کی طرف سے ’انسانیت کے خلاف جرم‘ کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔
اسرائیل نے غزہ کی تقریباً نصف آبادی کو زمینی حملے کے پیش نظر علاقے سے نکل جانے کا کہہ رکھا ہے۔
روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطینی ایلچی ریاض منصور نے یو این میں عرب گروپ کے سفیروں کے اجلاس سے قبل صحافیوں کو بتایا: ’اسے مزید کرنا ہے۔ جو کچھ بھی کیا گیا وہ کافی نہیں ہے۔ انسانیت کے خلاف اس جرم کو روکنے کے لیے ہم سب کو مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
دنیا کے مخلتف ممالک نے جمعے کو اسرائیل پر شمالی غزہ پر حملہ روکنے کے لیے زور دیا، جہاں 10 لاکھ سے زیادہ شہریوں نے بڑے پیمانے پر اسرائیل کے انخلا کے حکم کی مخالفت کی ہے۔
اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر گیلاد اردان نے جمعے ہی کو کہا کہ شمالی غزہ کے رہائشیوں کو اسرائیل کا انتباہ ’شہری نقصان کو کم کرنے کے لیے‘ تھا۔
انتہائی خطرناک
اقوام متحدہ نے کہا کہ اسرائیل کی فوج نے جمعرات کو مطلع کیا کہ غزہ میں 11 لاکھ فلسطینیوں کو 24 گھنٹوں کے اندر اندر انکلیو کے جنوب میں منتقل ہونا چاہیے، جس میں فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ یہ زمینی حملے کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے کہا کہ ’گنجان آبادی والے جنگی علاقے میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ایسی جگہ پر منتقل کرنا جہاں کھانا، پانی یا رہائش نہیں ہے، جب پورا علاقہ محاصرے میں ہے، انتہائی خطرناک ہے اور بعض صورتوں میں یہ ممکن نہیں ہے۔‘