خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے یمن کے حوثی باغیوں نے آج اسرائیل پر ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
جنوبی اسرائیل میں بحیرہ احمر پر ایلات بندرگاہ پر آج ایک نامعلوم ’فضا میں موجود ہدف‘ کے باعث سائرن بجنے کی اطلاع دی گئی تھی۔ اس دوران کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
غزہ میں وزارتِ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے کم سے کم 8525 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 3542 بچے اور 2187 خواتین شامل ہیں جبکہ 130 طبی کارکنان بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیلی فوج کی تین گاڑیوں پر ٹینک شکن میزائلوں سے حملہ کیا۔
جیسا کہ ہم آپ کو غزہ میں اسرائیلی فوج کے زمینی آپریشن کے حوالے سے رپورٹ کر رہے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیلی فوج پر ٹینک شکن میزائلوں اور مشین گن سے حملہ کیا ہے۔
ایک ٹیلیگرام اکاؤنٹ جو حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز کے ذریعے چلایا جاتا ہے کا کہنا ہے کہ اس نے شمالی غزہ میں تین اسرائیلی گاڑیوں پر حملہ کیا۔
پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ گاڑیوں پر ٹینک شکن میزائل سے حملہ کیا گیا جب وہ التوام کے علاقے میں غزہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
اس سے قبل کی ایک تازہ بیان میں حماس کا کہنا ہے کہ اس نے جنوبی غزہ میں کریم کراسنگ کے قریب اسرائیلی فوج کے زمینی دستوں پر مارٹر گولوں سے حملہ کیا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان پیٹر لرنر نے بی بی سی بریک فاسٹ پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی افواج اور حماس کے درمیان گذشتہ رات سے ’بڑے پیمانے پر جھڑپیں‘ ہوئی ہیں۔
لرنر کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی فوج حماس کو قدم بہ قدم ہر حملے میں تباہ کر رہی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کا مقصد حماس کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہے۔
لرنر نے حماس پر مساجد اور شہری عمارتوں سے چھپ کر کارروائیاں کرنے کا الزام بھی لگایا۔