تمپ اور تربت میں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں ۔ بی ایل ایف

353

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیچ کے علاقوں تمپ اور بھمن تربت میں بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قابض پاکستانی ریاست کے مفادات پر دو الگ حملوں میں پاکستانی فوج اور قابض کے تعمیراتی سرگرمیوں کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ تمپ کے کلات پر پاکستانی فوج کو نشانہ بنایا گیا جبکہ بھمن تربت میں ایک لنک روڈ پر کام کرنے والی تعمیراتی کمپنی کو نذر آتش کیا گیا۔ دوسرا حملہ ریاست پاکستان کے تزویراتی اور سیاسی منصوبوں کو ناکام کرنے کے لیے کیا گیا تھا جو تعمیراتی سرگرمیوں کی آڑ میں بلوچستان میں اپنے سامراجی منصوبوں کو بڑھاوا دینا چاہتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کو آٹھ بجے بلوچ سرمچاروں نے تمپ میں کلات کے مقام پر واقع چوکی پر راکٹ فائر کیا۔ قریبی فاصلے سے فائر کیا گیا راکٹ پاکستانی فوج کی چوکی پر گرا جس سے قابض پاکستانی فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔ یہ حملہ دشمن کو تنبیہ ہے کہ وہ بلوچستان میں چین کی نیند نہیں سو سکتا۔ ہماری نظریں اس کی ہر حرکت، ہر سپاہی اور ہر چوکی پر ہے ہم جب بھی چاہئیں انہیں حملے کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف کے ایک اور دستے نے جسے پاکستانی فوج کی تعمیراتی سرگرمیوں کو روکنے کی ذمہ داری دی گئی ہے بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات ساڑھے سات بجے بھمن کے مقام پر پاکستانی فوج کی تعمیراتی کمپنی ایف ڈبلیو او کے ایک منصوبے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ایف ڈبلیو او کی شراکت دار ٹھیکہ دار کی تعمیراتی مشینری کو نذر آتش کیا۔ یہ مشینری بھمن تربت اور ڈی بلوچ کے درمیان لنک روڈ کی تعمیر میں استعمال ہو رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج ترقی کے نام پر ان منصوبوں سے سیاسی اور تزویراتی فوائد اٹھانا چاہتی ہے۔ مقامی ٹھیکہ داروں کو سخت تنبیہ کیا جاتا ہے کہ وہ پیسوں کی لالچ میں ان منصوبوں کا حصہ بننے سے گریز کریں وگرنہ انھیں ہمیشہ کی طرح مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑے گا۔ بلوچ قوم کو یہ بات ذہن میں بٹھانی چاہیے کہ قابض محکوموں کو ترقی دینے کے لیے ان کے ملک پر قبضہ نہیں کرتے۔ ہمیں قومی خودمختاری ، حق حاکمیت اور آزادی سے محروم کرکے اب یہاں سڑکیں تعمیر کرکے وہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ بلوچ قوم کے ہمدرد ہیں جبکہ ان کا اصل مقصد اپنی فوج کشی کے لیے راستے بنانا اور ہماری آبادیوں میں نفوذ کرنا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ انتخابات کے قریب آتے ہی اس طرح کی سرگرمیوں میں تیزی لائی جاتی ہے تاکہ دھوکا دے کر عوام کے اعتماد کو جیتا جاسکے۔ بلوچستان میں ترقی صحت اور تعلیم کے شعبے میں نظر نہیں آتی ، بالخصوص تعلیم کی ترقی پر کوئی توجہ نہیں جو کسی بھی قوم کی ترقی کی چابی ہے لیکن سڑکوں کی تعمیر پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ بلوچ وسائل پر قبضے میں آسانی ہو۔ جیسا کہ انگریزوں نے ریلوے اور ٹیلی گراف کی جال بچھا کر اپنے تزویراتی اور سیاسی مقاصد کی تکمیل کے عمل کو تقویت پہنچایا اسی طرح پاکستان بھی چین کی مدد سے بلوچستان میں موبائل ٹاورز اور سڑکوں کی تعمیر پر زور دے رہا ہے۔ مقاصد وہی ہیں جو قابض انگریز کے تھے۔ ضروری ہے کہ عوام کو ان منصوبوں کے دوسرے پہلو سے آگاہ کیا جائے جو بلوچ قومی بقا کے لیے خطرہ ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ یہ حملے مستقبل میں مزید شدت کے ساتھ جاری رہیں گے تب تک کہ قابض پاکستانی فوج بلوچستان سے انخلا نہیں کرتی۔