اسرائیل کی جبالیہ کیمپ پر بمباری، 50 فلسطینیوں کی موت: وزارت صحت

125

غزہ کی وزارت صحت نے منگل کو کہا ہے کہ فلسطینی علاقے میں جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 50 اموات ہوئی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں 150 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں درجنوں افراد تباہ ہونے والی عمارتوں کے مبلے تلے پھنسے ہیں۔

مقبوضہ بیت المقدس میں آرتھوڈاکس مسیحی پادریوں نے منگل کو اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ اس نے غزہ میں ان کے ثقافتی مرکز پر بمباری کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اسے ’براہ راست اور بلاجواز حملہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آرتھوڈاکس چرچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ حملہ سول انفراسٹرکچر اور سماجی خدمات کے مراکز کے ساتھ ساتھ محاصرہ شدہ انکلیو میں پھنسے شہریوں کے لیے پناہ گاہوں کو تباہ کرنے کے اسرائیل کے غیر ضروری عزم کی عکاسی کرتا ہے۔‘

آرتھوڈاکس کلچرل سینٹر کے قریب رہنے والے ایک رہائشی نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ جب وہ ’بیدار ہوئے تو تباہی دکھائی دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس چرچ کو میزائیلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے، اس میں کیا ہے؟ یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔‘

اقوام متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے ’یونیسف‘ نے منگل کو خبر دار کیا ہے کہ غزہ بچوں کا قبرستان بن گیا ہے۔

یونیسف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے یہ بات منگل کو جینوا میں پریس بریفنگ کے دوران بتائی اور کہا کہ نومولود بچوں کی اموات کی وجہ پانی کی قلت ہے۔

یونیسف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ غزہ کے 11 لاکھ بچے ایک ڈراؤنے خواب سے گزر رہے ہیں۔

انہوں نے جنگ بندی اور انسانی امداد پہنچانے کے لیے غزہ تک رسائی کے تمام مقامات کھولنے کا مطالبہ کیا۔

یونیسف کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ میں 940 بچے لاپتہ ہیں۔

غزہ میں وزارت صحت نے منگل کو کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری اور فضائی حملوں سے اب تک 8,525 افراد کی جان جا چکی ہے جن میں 3,542 بچے شامل ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ میں 15 ہسپتال اور 32 صحت کے مراکز اب فعال نہیں رہے جب کہ بمباری کے دوران محکمہ صحت کے 130 اہلکار بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔