بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ نگراں حکومت باپ پارٹی اور نادیدہ قوتوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ بلوچستان میں پیس پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل اور پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک ایسے شخص کی خواہش پر بلوچ نسل کشی، خون کی ہولی کھیلنے کا پلان بنایا گیا ہے جس کے خلاف لیویز اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ، توتک کے دلخراش واقعات سمیت درجنوں مقدمات درج ہیں ایسا لگتا ہے کہ جرائم پیشہ شخص کی پشت پناہی کی جارہی ہے اہل بلوچستان اس کے ماضی اور موجود منفی سرگرمیوں قتل وغارت گری کے واقعات سے بخوبی واقف ہیں جس کے ثبوت بھی موجود ہیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بلوچستان کی سب سے بڑی پارٹی جسے عوام کی پذیرائی حاصل ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے خلاف کریک ڈاون کی تیاری کرتے ہوئے خون کی ہولی کھیلنے سے بھی اجتناب نہیں کیا جارہا، آئے روز ٹرانسپورٹرز کی گاڑیوں کونشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو قتل و غارت گری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے پارٹی کو پار لیمانی جدوجہد سے دور کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں دانستہ طور پر بلوچستان میں ایک بار پھر آپریشن، انسانی حقوق کی پامالی اور مظالم کے پہاڑ توڑنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں جس طرح نواب اکبر خان آئی کو آپریشن میں شہید کیا گیا۔ اسی طرح ایک اور پلان تیار کی جارہی ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کی سیاست جدو جہد، جمہوری نظر سے بخوبی واقف ہے انسانی حقوق کی پامالیاں شروع کی گئیں تو بلوچستان میں سیاسی بحران اور کفر میں جنم لیں کے حکمران طاقت کے استعمال سے اب بھی گریزاں نہیں ریاست کو پسند و نا پسند کی بنیاد پر چلانے کا سلسلہ افسوس ناک ہے، ریاستیں انصاف پر پہنتی ہیں مظالم سے قوموں کو نیست ونابود نہیں کیا جا سکتا مشرف نے جو آپریشن بلوچستان میں شروع کیا تھا اس کے نانا آجا تک بلوچستان کے عوام برداشت کر رہے ہیں اور انہیں بھرانوں کا سامنا ہے پارٹی نے بار با طور یہ ہر ڈی کو شعور طور پر آگاہی دی کہ نگران حکومت کے قیام پر جن خدشات و اختلافات کا اظہار کیا تھا وہ درست ثابت ہورہے ہیں ان کی خواہش ہے کہ بی این پی بلوچستان میں جمہوری جدو جہد نہ کرے بلکہ وہ ملک پر حکمرانی کرتے ہیں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے ثالث کا نام دے دیا تھا مگر دوسری جانب سے اختیار اور اقتدار کے نے میں بہت اھو سکولز کے اہلکاروں نے تمبر ان وثالث کے نام بڑی مشکل سے ویلے آج بھی بے گناہ لوگوں کا خون شہر میں بہایا جا رہا ہے مگر اس کے باوجود پشت پناہی کر کے بی این پی کے خلاف کریک ڈاون کیسے نکل جھوٹ دی گئی ہے یہ تمام یا ان نگران حکومت کی رضا مندی اور ایک جرائم پیش الف پر خودال پر کی جارہی ہے۔
بیان کے آخر میں کیا گیا ہے کہ اگر پارٹی قائد کے خلاف کریک ڈاﺅن کیا گیا تو عوام قوت سے بھر پور احتجاج کا راستہ اپنایا جائے گا۔