کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ جاری

66

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5169 دن مکمل ہوگئے، اس موقع پر خضدار سے سیاسی سماجی کارکن رسول بخش بلوچ، دین محمد بلوچ و دیگر نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ سرزمین پر ظلم و بربریت کے تمام کاروائیوں کے باوجود بھی بلوچ ختم نہیں ہوپایا اور آج کے دور میں جب دنیا کے مفادات اس خطے میں مرکوز ہو چکی ہیں بلوچ قوم ایک مظبوط قوت بن چکی ہے اور بلوچ فرزندوں کی پرامن جدجہد کو مظبوط کیا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا اج تک بلوچ عوام نے بھر پور جدجہد کی، بلوچ فرزند پاکستانی قبضہ گیریت اور بلوچ قوم کی بے لوث پرامن جدجہد سرگرم عمل ہیں جنہوں نے ہر طرح کی ظلم و تشدد کا سامنا کیا۔ بلوچ فرزندوں کی بےمثال جدجہد اور قربانیوں نے بلوچستان میں پاکستان کے تمام حربوں کا پردہ فاش کیا ہے-

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا پاکستانی گماشتے جو اب تک بلوچ قوم کے درمیان رہتے ہوئے خود کو بلوچ قوم ہمدرد ثابت کرتے ہوئے حق و حقوق اور بلوچ قومی وسائل کا نام لیکر بلوچ قوم کو اسمبلیوں تک لے گئے ہیں تاکہ وہ وہاں بلوچ شہدا جبری لاپتہ کی قربانیوں اور بلوچ قوم کی مظلومیت کو کیش کر سکیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جہاں باشعور بلوچ عوام عملی پرامن جدجہد کے ذریعے پاکستانی گماشتوں کے لئے اپنے مراعات اور لالچ کی سیاست کو ناممکن بنا چکے ہیں ان علاقوں میں انہی گماشتوں کی رہنمائی میں پاکستانی فوجی کاروائیاں کرکے بلوچ عوام کو ٹارگٹ جبری لاپتہ کررہا ہے۔