حق دو تحریک گوادر کے چیئرمین اور جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے اعلیٰ حکام کو تنبیہ کرتے ہوئے کہاہے کہ تاحال ہمارے مطالبات پر عملدرآمد نہیں ہوا آج بھی ٹرالر مافیا مقامی ماہی گیروں کو روزگار سے محروم کرنے کے لئے تواتر کے ساتھ کارروائیاں جاری ہے۔ تو ہم وی آئی پیز کا راستہ روکنے پر مجبور ہوں گے۔ ہمارا پر امن احتجاج اور دھرنا چوروں ، لٹیروں کے ساتھ جاری رہے گا۔ اگر اس کے سدباب کو یقینی نہ بنایا گیا تو ہم مسلح مزاحمت کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو کوئٹہ پریس کلب میں عبدالحمید منصوری، صوبائی ترجمان عبدالولی شاکر، مرتضیٰ کاکڑ، عبدالمجید سربازی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
مولانا ہدایت الرحمن کا کہنا تھا کہ مطالبات کے حق میں 9 طویل دھرنے دیئے اور پر امن جدوجہد جاری رکھی ہمارے مطالبات میں غیر قانونی ٹرالرز مافیا، منشیات فروشوں، غیر ضروری چیک پوسٹوں سمیت دیگر غیر قانونی اقدامات کو ختم کرنا شامل تھا۔
“حق دو تحریک گوادر کی جانب سے 62 اور 35 دنوں پر مشتمل 9 دھرنے دیئے گئے۔ سابق وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے تحریری مطالبات منظور کئے اور مذکورہ ڈرافٹ پر ان کے دستخط بھی موجود ہیں۔غیر قانونی ٹرالرز کے ذریعے شکار پر پابندی، چیک پوسٹیں ختم کرنے کا وعدہ کیاگیا۔”
انہوں نے کہاکہ ہم نے صرف غیر ضروری چیک پوسٹیں ختم کرانے کا مطالبہ کیاگیا تھا جس پر تاحال کوئی عملدرآمد نہیں ہوا جس کی وجہ سے علاقے کے لوگوں اور ماہی گیروں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ پی ڈی ایم کی حکومت میں ایک قوم پرست جماعت کی ایما پر ہمیں گرفتار کیا گیالیکن بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں نے گوادر کے ماہی گیروں اور لوگوں کو درپیش مشکلات سے چھٹکارا دلانے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا اور نہ ہی کوئی احتجاج کیا اور نہ دھرنا دیا جس کا ثبوت سب کے سامنے ہے۔ہم آج تک اپنے مطالبات کیلئے پر امن آئینی اور جمہوری جدوجہد کررہے ہیں۔اور مطالبات کے حصول تک جاری رکھیں گے کیونکہ یہ ہمارے لوگوں اور نسل کی زندگیوں کی بقا کا مسئلہ ہے۔ میں نے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کو بھی فون کے ذریعے مطالبات سے آگاہ کیالیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سابقہ اور نگراں دونوں حکومتوں کو اپنے مطالبات سے آگاہ کیا ہے لیکن اس وقت بھی ہزاروں کی تعداد میں ٹرالرز غیر قانونی طور پر ساحل پر شکار کرنے پر مصروف ہیں۔ٹرالرز مافیا ہمارے ماہی گیروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔فشریز محکمہ صرف کرپشن میں مصروف ہےاور روزانہ کی بنیاد پر 30 ہزار روپے فی ٹرالر سے بھتہ لیا جاتا ہے۔ حکومت ٹرالرز کو روکنے میں ناکام ہے۔ کیونکہ ٹرالر مافیا چھوٹے اور مقامی ماہی گیروں پر گرم اور آنکھوں مرچکیں پھینکتے ہیں اگرحکومت ٹرالرز مافیا۔غیر ضروری چیک پوسٹوں۔منشیات فروشوں کیخلاف کارروائی کیلئے سنجیدہ نہیں ہوئے تو دوبارہ دھرنا دینگے۔اگر ٹرالرز مافیا کی جانب سے ماہی گیروں کیخلاف حملے جاری رہے تو تمام وی آئی پیز کیخلاف شاہراہ بند کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کا سمندر بانجھ ہوچکا ہے ساحل بلوچستان ہمارا روزگار ہے۔اگر گوادر کا سمندر کو بانجھ ہونے سے بچانے کیلئے ٹرالر مافیا کے خلاف کارروائی کرکے انہیں روکا نہ گیا تو اس سے ہمارا روزگار چھن جائے گا تو ان حالات میں لوگ پہاڑوں پر نہ جائیں تو کہاجائیں۔اگر سمندر بانجھ ہوگیا تو ہزاروں نوجوان بے روزگار ہو جائیں گے۔اور ان سے روزگار چھننے کے ساتھ ساتھ دو وقت کی روٹی بھی چھین لی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے نام پر لوگوں کے گھروں، سکولوں، ہسپتالوں اور دیگر مقامات پر غیر ضروری چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جس سے لوگوں کی عزت نفس مجروح ہورہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گوادر نہ صوبائی اور نہ وفاقی حکومت کے زیر تسلط ہے بلکہ یہ ان کے کنٹرول میں ہے جن کے کنٹرول دونوں حکومتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اپنے حقوق کے حصول کے لئے باہر نہیں نکلیں گے ان کی آواز نہیں سنی جائے گی اور نہ انہیں مسائل سے نجات ملے گی۔