پاکستان کی انسداد دہشتگردی فورس جسے سی ٹی ڈی کے نام سے جانا جاتا ہے ، نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان کے ضلع خضدار اور جعفر آباد میں دو مختلف مبینہ کاروائیوں میں چار افراد مارے گئے ہیں۔
سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ خضدار میں سی ٹی ڈی اور مسلح افراد کے درمیان ایک مقابلے میں دو افراد مارے گئے ہیں۔
دعویٰ میں کہا گیا ہے کہ خضدار کے علاقے کھٹان میں سی ٹی ڈی پر حملے کے بعد جوابی کارروائی کے دوران دو حملہ آور مارے گئے۔
مارے جانے افراد کا نام امیر بخش اور اعجاز احمد بتائے جارہے ہیں۔ جبکہ جانبحق افراد کے قبضے سے کلاشنکوف اور ہینڈ گرنیڈ برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے ۔
خیال رہے کہ اعجاز کو پاکستانی فورسز نے 23 اگست کو منگچر سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا، مقتول کے بھائی سعید احمد نے اغواء کے وقت بتایا تھا کہ رات دو بجے کے وقت پاکستان فوج کے اہلکاروں نے بڑی تعداد میں ہمارے علاقے منگچر کو گھیرے میں لے کر ہمارے گھر پر چھاپہ مار کر میرے بھائی کو گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
انہوں نے پولیس تھانے میں ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست دیتے ہوئے کہا کہ میرا بھائی اس سے قبل بھی جبری گمشدگی کا شکار ہو چکا ہے اور اب اسے ایک مرتبہ پھر گرفتار کر کے لاپتہ کیا گیا۔
سی ٹی ڈی نے ایک اور دعوے میں کہا کہ جعفر آباد میں کاروائی کرتے ہوئے مسلح تنظیم کے دو مشتبہ افراد کو مار دیا ہے ۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق بلوچستان کے علاقے جعفر آباد میں سی ٹی ڈی اور مشتبہ افراد کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں 2 مشتبہ افراد مارے گئے ۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران مشتبہ افراد نے فورسز پر فائرنگ کر دی ، جوابی فائرنگ میں مشتبہ افراد مارے گئے ، مشتبہ افراد سے اسلحہ و گولہ بارود برآمدکر لیا گیا۔
بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی کارروائیاں مشکوک ہوتی ہے، ماضی میں سی ٹی ڈی کے مقابلے میڈیا و دیگر ذرائع سے جعلی ثابت ہوچکے ہیں۔
ان کارروائیوں میں مارے جانے والوں میں اکثریت کی شناخت بلوچ لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی جبکہ بعض مذہبی جماعتوں کے زیرحراست افراد کو مارے جانے کے شواہد بھی ملے ہیں۔