خضدار جعلی مقابلہ: دوسرے شخص کو 10 روز قبل جبری لاپتہ کیا گیا تھا

433

بلوچستان کے ضلع خضدار میں 16 ستمبر کی رات پاکستانی فورسز سی ٹی ڈی نے ایک مقابلے میں دو افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا جن میں سے دوسرے شخص کی شناخت بھی جبری طور پر لاپتہ شخص کے طور پر ہوئی ہے۔

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ جعلی مقابلے میں مارے جانے والے دوسرے شخص امیر بخش زہری ولد محمد عالم زہری سکنہ یکبوزی، زہری کو 5 ستمبر 2023 کو خضدار سے جبری پر لاپتہ کیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امیر بخش اور اس کے ماموں خدا بخش زہری ولد محمد شریف کو دوران سفر اس وقت پاکستانی فورسز ایف سی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا جب وہ خضدار کے علاقے باغبانہ سے گذررہے تھے۔

امیر بخش کو خضدار جعلی مقابلے میں قتل کردیا گیا جبکہ ان کے ماموں خدا بخش زہری تاحال لاپتہ ہے۔

کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے بلوچستان کے ضلع خضدار اور جعفر آباد میں دو مختلف مبینہ کاروائیوں میں چار افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔

سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ خضدار کے علاقے کھٹان میں سی ٹی ڈی اور مسلح افراد کے درمیان ایک مقابلے میں دو افراد مارے گئے ہیں۔

مارے جانے افراد کی شناخت امیر بخش اور اعجاز احمد کے ناموں سے کی گئی۔

مذکورہ افراد میں سے ایک کی شناخت پہلے سے جبری طور پر لاپتہ شخص اعجاز احمد سکنہ منگچر، قلات کے طور ہوئی۔ جن کو 23 اگست 2023 کو منگچر سے لاپتہ کیا گیا تھا۔

مقتول کے بھائی سعید احمد نے بتایا تھا کہ رات دو بجے کے وقت پاکستان فوج کے اہلکاروں نے بڑی تعداد میں ہمارے علاقے منگچر کو گھیرے میں لے کر ہمارے گھر پر چھاپہ مار کر میرے بھائی کو گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔

انہوں نے پولیس تھانے میں ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست دیتے ہوئے کہا تھا کہ میرا بھائی اس سے قبل بھی جبری گمشدگی کا شکار ہوچکا ہے اور اب اسے ایک مرتبہ پھر گرفتار کر کے لاپتہ کیا گیا۔

سی ٹی ڈی نے ایک اور دعوے میں کہا کہ جعفر آباد میں کاروائی کرتے ہوئے مسلح تنظیم کے دو مشتبہ افراد کو مار دیا ہے تاہم مذکورہ افراد کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے جن کی لاشیں سول ہسپتال کوئٹہ میں رکھی گئی ہے۔

بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی کارروائیاں مشکوک ہوتی ہے، ماضی میں سی ٹی ڈی کے مقابلے میں میڈیا و دیگر ذرائع سے جعلی ثابت ہوچکے ہیں۔

ان کارروائیوں میں مارے جانے والوں میں اکثریت کی شناخت بلوچ لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی جبکہ بعض مذہبی جماعتوں کے زیرحراست افراد کو مارے جانے کے شواہد بھی ملے ہیں۔

گذشتہ رات دارالحکومت  کوئٹہ میں مسلح افراد نے فائرنگ کے ایک سی ٹی ڈی آفیسر سید محمد کو ہلاک کردیا۔

حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہ مذکورہ ادارہ بلوچوں کے گھروں پر چھاپوں، لوگوں کی تذلیل، جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں میں لوگوں کو قتل کرنے جیسے جرائم میں ملوث ہے۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ مذکورہ اہلکار ان جرائم کا مرتکب ہونے پر بی ایل اے کی ٹارگٹ لسٹ پر تھا، جس کو سرمچاروں نے اس کے منطقی انجام تک پہنچا دیا۔