جبری لاپتہ اسکول استاد اور بلوچی زبان کے فن کار رفیق اومان کی بچیوں اور دیگر رشتہ داروں نے ان کے گمشدگی کو 9 سال پورا ہونے پر تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک بار پھر وفاقی و صوبائی حکومتوں، عسکری قیادت، چیف جسٹس آف پاکستان اور سیاسی جماعتوں سے رفیق اومان کی بازیابی کے لیے مدد کی اپیل کی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رفیق اومان کے بچیوں اور رشتہ دار خواتین نے کہاکہ 21 ستمبر 2014 کو انہیں سرکاری کام کے سلسلے میں محکمہ ایجوکیشن کے آفس آنے اور سرکاری کام انجام دینے کے بعد واپس جاتے ہوئے راستے میں ڈنک کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے اغواء کرکے لاپتہ کیا جس کے بعد ہماری تمام کوشش اور جدوجہد کے باوجود انہیں بازیاب نہیں کیا جاسکا۔
انہوں نے کہاکہ رفیق اومان بل نگور کے سرکاری ہائی سکول میں ہیڈماسٹر تھے جبکہ اس کے ساتھ وہ بلوچی زبان میں گیت گاتے بھی تھے ان دونوں کاموں کے علاوہ وہ نا کبھی گھر سے باہر جاتے ناہی کوئی اور کام یا غیر قانونی سرگرمی میں شامل رہے، اگر اغوا کاروں کے نزدیک رفیق اومان ان دو کاموں کے علاوہ کسی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ رہے ہیں تو ہمیں ان کے بارے میں بتایا جائے تاکہ ہم اس بات پر مطمئین رہیں کہ وہ قانون کی نظر واقعی ایک مجرم تھے لیکن اغوا کاروں کے پاس ثبوت نہیں تو خدارا ہمیں 9 سال اذیت دینے کے بعد ترس کھا کر انہیں بازیاب کیا جائے تاکہ ان کے بازیابی کی خوشی میں ہم اپنے نصیب کے یہ اندوہناک 9 سال بھول جائیں۔
انہوں نے کہاکہ رفیق اومان کی بازیابی کے لیے ہم نے اپنی بساط کے مطابق ہر در جہاں انصاف اور مدد ملنے کی امید تھی کھٹکھٹایا، ہم انتظامی آفسران سے ملے، وزرا اور مشیروں سے ملاقات کی حتی کہ انصاف رسائی کے آخری ڈور عدلیہ کے سامنے بھی اپنا مقدمہ پیش کیا نگر بدقسمتی ملک میں عدالتی نظام بکاؤ مال ہے جس میں انصاف رسائی کی امید سراب کے سوا کچھ نہیں البتہ ہم مجبور اور بے بس ہیں اس لیے اسی عدلیہ سے انصاف کی طلب کرنے پر مجبور ہیں کیوں ملک میں عدلیہ ہی انصاف دلانے کا سمبل ہے۔
انہوں نے نگران وزیراعظم پاکستان، نگران وزیر اعلی بلوچستان، چیف جسٹس آف پاکستان، عسکری قیادت اور تمام ملکی و صوبائی سیاسی جماعتوں سے رفیق اومان کی بازیابی کے لیے مدد کی اپیل کی۔