کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

68

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5148 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر سیاسی سماجی کارکنان عابدحسن، اللہ بخش، علی نواز اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین وائس ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ یہ ظلم اور ناانصافیوں کی بھینٹ چڑھے ان جبری گمشدہ انسانوں اور استحصال زدہ مظلوم محکوم اقوام کی احساس تحفظ عزت نفس کی بحالی اور بنیادی انسانی حقوق کی بازیابی کے لئے طویل پرامن جدوجہد ہے جنہیں سامراجی عزائم کے تحت طویل عرصے سے لاقانونیت استبدادیت اور سنگینیوں کا سامنا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ مسخ شدہ لاشیوں کی متواتر برآمدگی اور جبری طور پر لاپتہ کئے گئے بلوچ فرزندوں کی عدم بازیابی کے خلاف عالمی ضمیر جھنجھوڑنے کے لیے وی بی ایم پی کا تاریخی سیاسی پرامن جدوجہد نے استعماری قوتوں اور ریاستی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے ان پر خطرہ حالات میں جہاں ہر طرف بے یقینی بے چینی اور خوف کا سماں ہو کسی بلوچ کا جان مال اور عزت وغیرت محفوظ نہ ہو ایجنسیوں کی ظلم عروجپر ہو ، قاتل ریاستی دستے دندناتے پھر ر ہے ہوں ہر قسم کے خطرات دھمکیوں اور دارانہ تعاصب خو خاطر میں نہ لاکر ہر بلوچ فرزندوں مسخ شدہ لاشیں اور ہر لاپتہ بلوچ کو اپنا فرزند تصور کرکے تمام ممکنہ مصائب مشکلات کو خندہ پیشانی سے قبول کرتے ہوئے پاکستانی سفاکیت قبضہ گیریت کے خلاف عالمی علاقی سطح پر موثر سیاسی آواز بن کر ابھرا۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ظلم کے سامنے سرمت جھکاؤ سر جھکانے سے ظلم مٹنے کے بجائے مزید پڑھتا چلا جاتا ہے اور پھر قومی بقا پر فنا دائمی کار مکان ہمیشہ غالب رہتا ہے بلوچ جان چکی ہے کہ اس زیر دستی غلامی کے وجوت کیا ہیں اس زیر دستی غلامانہ زندگی سے نکلنے کے لئے شعوری سیاسی عمل غیر پارلیمانی جہدوجہد کے ذریعے اجتماعی قومی زوال کا سبب بننے والی قابض ریاستی مشنری مکمل گریز از حد ضروری ہے جبکہ قابض اسی قومی بیداری کا راستہ روکنے کےلئے بے ضمیر لالچی بیمار ذہین مقامی گماشتوں کو گود میں لے کر ان کے سرپرستی کرتے اور انہیں بانٹ بانٹ کر پرامن جدوجہد کی خلاف زہر اگل کر اور کردار کشی کر کے بلوچ عوام میں تیزی سے پھیلنے ہوے اثرات کو زامل کرکے اپنے مزعوم عزائم کو کامیاب کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔