کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5137 ویں روز جاری رہا۔ نیشنل پارٹی کے خواتین ونگ کی مرکزی رہنما کلثوم نیاز اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ 1975 سے لیکر آج تک بلوچ قوم پر شب خون مارا اور اسے اپنا غلام بنایا جو اقوام متحدہ کی عالمی منشور کی خلاف ورزی ہے اسی دن سے بلوچ لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے برسر پیکار ہیں مگر اس کے برعکس 1970 سے آج تک سینکڑوں بلوچ خواتین پاکستانی ظلم جبر اور غیر انسانی تشدد کا شکار رہے ہیں اور آج تک بلوچ خواتین پاکستانی زیادتیوں کا شکار ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ عورت ایک ماں کی روپ میں رہنمائی کر رہی ہے عورت ایک بہن کی روپ میں گھر میں موجود ہے خواتین کا عزت و احترام ہر کسی کے دل میں ہونا چاہیے لیکن ہم پاکستان میں میڈیا پاکستانی اداروں اور پاکستان نظام اور رویے پر حیران ہیں کہ جہاں خواتین کے حقوق صرف پنجاب اور پاکستانیوں تک محدود کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ جب سے پاکستان نے بلوچ سرزمین کو جبری قبضہ کیا اُس دور سے لیکر 2001 کی دہائی کے مشرف کے دور حکومت سے ساٹھ ہزار سے زاہد بلوچ فرزند ریاستی فوج کے ہاتھوں جبری اغوا کیے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں انسانی کے حقوق کی علمبرداروں اور انسانی حقوق کے پاسداران سے ایک بار پھر پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ قوم کی نسل کشی، جبری اغوا اور لاشیں پھینکنے جیسے پاکستان فوج کی گھناونی کھیل پر فوری نوٹس لیکر بلوچ قوم لی فرزندوں کی بازیابی اور اخلاقی سیاسی حمایت کرے۔