کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

153

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5128 ویں روز جاری رہا ۔

آج سریاب شال سے سیاسی سماجی کارکنان عبدالصمد بلوچ، محمد عثمان بلوچ اور دیگر نے اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اگست کا مہینہ بلوچ تاریخ میں ایک خاص اہمیت کا حامل ہے تب برطانیوی شاہ نے اس خطے سے انخلا میں ہی اپنی عافیت سمجھی تو بلوچ سرزمین بھی جو برٹش کی غلامی کے شکنجو میں تھا آزاد ہوا اس خطے میں اپنے لیے فرمانبردار غلام پیدا کرنا تھا جو آنے والے وقتوں میں ان کی معاشی اور عسکری توازن کو برقرار رکھنے اور سامراجیت کو قاہم کرنے میں یس مین کا کردار ادا کرسکے ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ جہد میں تاریخ اس پندرہ سالہ جدوجہد میں نئے دور میں فرزندوں کی لہو سے تاریخ رنگی ہے جو بلوچ قوم نے آنے والی نسلوں کی مستقبل کا تعین کرچکی اور منزل کی طرف گامزن ہے بلوچ تاریخ بزرگوں فرزندوں خواتین کی بہادری سے بھری پڑی ہے مگر اکیسویں صدی کے 2006 کے ماہ اگست کو ایک سفید ریش بزرگ بلوچ کی لہوں نے اسے پیغمبر بنا دیا اس طرح ماہ اگست کو خود کی بلوچ فرزندوں کے لہو سے نہر میں بدلنے کا سلسلہ شروع ہوا ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فورسز کا بلوچ سیول آبادیوں پر آپریشن بلوچ فرزندوں کا اغوا مسخ لاشوں کا تسلسل برقرار ہے اور فورسزز نے ڈیرہ بگٹی سے لیکر مکران نے آخری قصبے پر جارحیت کو جاری رکھا ہوا ہے نیو کہان ہزارگنجی پر اگست کے ماہ فورسز نے یکے بعد دیگر کہی حملے کرکے درجنوں فرزندوں کو اغوا کے ساتھ لوٹ مار اور خواتین بچوں کو ہراساں کرنے کو جاری رکھا ہوا ہے اور اب دوبارہ اسی اگست کے مہینے میں لینڈ مافیا اور کیو ڈی اے کے کچھ افسر نے مری زمین کو قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے خیال رکھیں یہ مہینہ خونی ہے آج بلوچ نسل قومی یکجہتی اور بحثیت ایک قوم ایک لڑی میں ضرور آئے گی آج بلوچ فرزندوں پر یلغار خواتین بچوں کو حراساں کرنا ہی کل کے کامیاب جہد کی ضامن ہے اس نئی پیٹری کے بلوچ فرزند سراپا انقلاب بن کر پروان چڑھ رہے ہیں۔