ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیا ریجنل آفس کے سوشل میڈیا سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بہت سے لوگوں کو جبری لاپتہ کر دیا گیا ہے، جو اپنے اہل خانہ اور عزیزوں کو جوابات کی تلاش میں چھوڑ رہے ہیں۔ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کے ٹھکانے ان کے اہل خانہ کو بتائے جائیں۔ پاکستانی حکام کو جبری گمشدگیوں کا استعمال ختم کرنا چاہیے۔
اس حوالے سے ایمنسٹی کی سوشل سائٹ پر ایک تصویر بھی جاری کی گئی جس کے بارے میں لکھا گیا کہ نوشاد میانداد 31 جولائی 2023ءکو لاپتہ ہوگئے تھے۔
خیال رہے نوشاد ولد میانداد کو گذشتہ ماہ 31 جولائی کو بلوچستان کے علاقے تربت میں آبسر چیک پوسٹ سے پاکستانی فورسز حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے تھے، جس کے بعد سے وہ منظر عام پر نہیں آسکے ہیں-
علاوہ ازیں بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو جبری گمشدگیوں، خفیہ اور من مانی حراستوں کا سلسلہ ختم کرنا چاہیے۔ حکام کو فوری طور پر اور غیر مشروط طور پر ان کے اہلخانہ کو زبردستی لاپتہ ہونے والے افراد کے ٹھکانے کا انکشاف کرنا چاہیے۔ جیسا کہ ہم لاپتہ افراد کے عالمی دن کے حوالے سے اس جرم کے کچھ علامتی واقعات پیش کر رہے ہیں۔