نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کوئٹہ کے رہنماؤں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ نیو کاہان کوئٹہ کے علاقے سے آپ سب ہی واقفیت رکھتے ہوں گے۔ یہ وہی نیو کاہان ہے جب بلوچ قوم کے سرخیل نواب خیر بخش 90 ء کے دہائی میں افغانستان سے واپس آئے تویہاں پر آباد تمام قبائل سمیت سرکار نے باہمی رضا مندی پر ہزار گنجی کا علاقہ نواب مری اور اس کے قبیلے لوگوں کو دے دیئے جس کا نام نیو کاہان رکھا گیا، جوکہ آج بھی بلوچیت کی علامت کے طور پر جانی جاتی ہے۔ سینکڑوں مری خاندان آج بھی وہاں پر رہائش پزیر ہیں۔
انہوں نے کہاہےکہ بلوچ قوم کیلئے نیو کاہان کی زمین نہایت ہی اہمیت کا عامل ہے، اور بلوچ قوم کو عزیز بہت ہے اس کی ایک بہت بڑی وجہ بلوچ قوم کے سرخیل نواب خیر بخش یہیں آسودہ خاک ہے. جب تک نواب خیر بخش مری زندہ تھے تب تک کسی نام نہاد سردار یا نواب سے لے کر کسی سرکار ی محکمےکو یہ ہمت نہیں ہو سکا کہ وہ نیو کاہان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ سکیں۔ مگر جسمانی طور پر ان کے رخصت ہو جانے کے بعد مری قبیلے کے نام نہاد نوابی کے دعوے دار اور ایک مصلحت پسند شخص سمیت سرکار اور سردار سب کو نیو کاہان کھٹکھنے لگا ہے، اسی لیے ایک پالیسی کے تحت مزاحمت کے علامت اس جگہ کو ہڑپنے کی کوشش میں لگے رہے اور وہاں کے باسیوں کا بد ترین استحصال کرتے رہے، جہاں پر انسان کے زندہ رہنے کیلئے تمام سہولیات کو ناپید کیا گیا ہے، نا پینے کا صاف پانی میسر ہے، نا ہی بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے اسکول اور نا ہی بنیادی صحت کے مراکز موجود ہیں کہ جہاں “فرسٹ ایڈ”سمیت کانسی بخار جیسی معمولی بیماریوں کا علاج ہو سکے۔
انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں سے اہلیان نیو کاہان گزر رئے ہیں، جبری گمشدگی کے کئی واقعات رونما ہوتے آ رہے ہیں، آج بھی کہیں لوگ جبری گمشدگی کا شکار ہیں۔ آپریشنوں کے نام پر چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے ، وہاں پر تدفین کیے گئے شہداء کے مزاروں تک کو نہیں بخشا گیا،ان کے تقدس کو کئی مرتبہ پامال گیا گیا۔ یہاں کے باسی پتھر کے زمانے کی زندگی بسر کر رہے ہیں ،جن کا کوئی پرساں حال نہیں۔
انہوں نے کہاکہ زندگی کی تمام بنیادی حقوق سے محروم اہلیان نیو کاہان کو با سہولت کرنے کے لئے تاحال کسی نے بھی کوئی توجہ نہیں دی ہے اور نہ ہی ان کیلئے کسی نے آواز اٹھائی ہے، اگر توجہ دی گئی صرف اس بات پر کہ اہلیان نیو کاہان کو کسی طرح سے یہاں سے بے دخل کیا جا سکے اور ان کی زمینوں پر قبضہ کیا جا سکے۔ مگر اس تمام حقیقتوں سے آشنا ہو کر بھی اس کے خلاف نا ہی کسی نام نہاد قوم پرستی کے دعویدارسیاسی پارٹی نے لب کشائی کی اور نا ہی صحافت جیسے مقدس پیشے سے وابستہ آپ صحافی حضرات نے۔ لیکن آپ لوگوں کے اس پیشے سے ہماری اور عام عوام کی امیدیں اب بھی وابستہ ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ آپ ضرور اس پر توجہ دیں گے اور اپنے فرض کو پورا کر کے اپنے ضمیر کو مطمئن کریں گے۔
نزر مری نے کہاکہ آج سے تقریبا 32 سال قبل افغانستان واپسی پر نواب خیر بخش مری کے ہمراہ مری قبائل نیو کاہان میں آباد ہوئے تھے جو تاحال آباد ہیں۔ 1993 میں بھی نواب خیر بخش مری نے کچھ حکومتی اداروں کی درخواست پر ہزار گنجی کے قریب علاقوں کے مری قبائل کو نقل مکانی کروا کر محکموں کی زمینوں کو خالی کروایا اور نیو کاہان کی زمین کے حدود کا تعین کروایا تھا مگر آج پھر اہلیان نیو کاہان کو مختلف محکموں اور اداروں کے نام پرعلاقہ مکینوں کو دھمکیاں دے کر علاقہ خالی کرنے کا کہا جا رہا ہے۔لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ صرف یہ ادارے نہیں بلکہ پس پردہ کئی لینڈ مافیا، نام نہاد نواب و سردار اور نواب زادے بھی براہ راست ملوث ہیں اسی لیے ہم آپ کے توسط سے حکومتی اداروں سمیت ان تمام لوگوں تک یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ اگر یہ عمل ان سے وابستہ ہے تو کھل کر بیان کریں تا کہ اہلیان نیو کاہان بھی اس حوالے سے قانونی چارہ جوئی کر سکیں۔ اسکے علاوہ اگر لینڈ مافیا سمیت کسی بھی شکل میں پردہ نشین قبضہ گیر ایسے ناپاک عزائم کے تحت اہلیان نیو کاہان پر طاقت کا استعمال کرتے ہیں تو اسکی تمام تر ذمہداری بھی حکومتی اداروں، کوئٹہ انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن یاد رہے نیو کاہان کی اہمیت کو دیکھ کر اس کی دفاع کیلئے ہم سمیت پورا بلوچ قوم سیسہ پلائی دیوار بن جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی آپ صحافیوں کی توسط سے یہ بتانا چاہتی ہے کہ سب سے پہلے نیو کاہان کی زمینوں کے وارث وہاں پر آباد وہی مری قبائل ہیں جو کئی برسوں سے یہاں پر رہائش پزیر ہیں اور ا س کے بعد ہم سب یعنی بلوچ قوم ہے، لہذا نیو کاہان کی زمین کا ایک اینچ پر بھی قبضہ کرنے یا کسی قسم کی خرید و فروخت کرنے یا ان زمینوں پر کسی محکمے و ادارے کی جانب سے کسی قسم کا معاہدہ کر کے خلل پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم اسکا سختی سے جواب دیں گے اور تمام آئینی حقوق کا استعمال کرتے ہوئے ہر فورم پر ایسے ناپاک عزائم کے خلاف سیاسی جدوجہد کریں گے۔ اور نیو کاہان کے تمام مسائل کو لے کر عنقریب ہم ایک مہم کا آغاز کریں گے جس کی شروعات نیو کاہان سے ہوگا جہاں احتجاجی طریقہ کار اور شیڈول ترتیب دیا جائےگا ۔