نور خاتون کی بچوں سمیت جبری اغواء بلوچ کش جابرانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے ۔ سول سوسائٹی

304

تربت سول سوسائٹی کے ترجمان نے ایک بیان میں سبی کے رہائشی نور خاتون کی کوئٹہ بچوں سمیت جبری اغواء کو بلوچ کش جابرانہ پالیسیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوانوں کی جبری اغوا، مسخ شدہ لاشیں برآمد ہونے کے بعد اب بلوچ خواتین کو بھی جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ کوئٹہ سے جبری گمشدہ نور خاتون سے پہلے تربت کے رہائشی بھی ہوشاپ اور کراچی میں اغوا کیے گئے جنہیں اذیت کے بعد رہا کردیا گیا اب اس جبر کا تسلسل سبی تک پھیلایا گیا ہے، گذشتہ روز سبی سے بچوں کو لے کر علاج کی غرض سے کوئٹہ آنے والی نورخاتون کو ہوٹل کے کمرے سے بچوں کے ہمراہ جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بلوچ ہونا کسی تفریق کے بغیر ایک جرم ہے اس کی سزا جبری گمشدگی ہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ نام نہاد پارلیمانی جماعتیں جو گلا پاڑھ کر پارلیمنٹ کو بلوچ مسلے کا حل سمجھتے ہیں ایسے حساس معاملات پر مہر بہ لب ہیں، کسی جماعت نے اس واقعہ کی مذمت تک گوارا نہیں کی ہے جو افسوس کا باعث ہے۔

ترجمان نے کہا کہ تربت سول سوسائٹی نورخاتون اور ان کے کمسن بچوں کی جبری گمشدگی کے خلاف 2 ستمبر ہفتے کو تربت میں احتجاجی مظاہرہ کرے گی تمام بلوچ دوست سیاسی و سماجی کارکنوں سے اس میں شریک ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔