میں ایک داستان ہوں ۔ زمین زھگ

431

میں ایک داستان ہوں 

تحریر: زمین زھگ 

دی بلوچستان پوسٹ

میں اُس عظیم ماں کا بیٹا ہوں جو بخوشی میرے کئے گئے فیصلے پر مجھے بلوچستان کے بیرک سے لپیٹ کر گلے لگانے کے بعد الوداع نہیں بلکہ یہ کہہ کر رخصت کرتی ہے کہ پھر ملیں گے اور میرے فنا ہونے کے پہلے پانچ دن تک مسلسل فجر کی نماز سے لیکر تہجد کی نماز تک صرف دو دعائیں ورد کرتی رہتی ہے کہ یااللہ میرے بچے کو اپنے مقصد میں کامیاب کرنا اور اُسے ہمت اور حوصلہ عطا کرنا- میں اُس باپ کا بیٹا ہوں جو خوشی خوشی میرے ماتھے کو چوم کر میری ماں کے ساتھ جاہ نماز بچھاکر تہجد کے نمازوں میں میرے کامیابی کی دعائیں کرتی ہے- میں اسلم کا فرزند اور یاسمین کا اولاد ہوں ، میں ریحان ہوں-

قوم کی بیوسی، گلامی، مسخ شدہ لاشوں سے لیکر لاپتہ افراد اور انکے اہلخانہ کے درد و آہ زار،  انکے آنسؤوں سے بھری بن رہی بدلے کی اُس نفرت کا اظہار ہوں  جو آخری گولی اپنے نام کرتے ہوئے زرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے،  میں قوم کی امید اپنے زِر کا پاسبان ہوں، میں زر پہازگ ہوں،  میں منصب ہوں –

مکران کی تپتی دھوپ،  گرم ہواؤں پارود کی سرد رات اور برف بھری دوپہر،  میری محبت کی گواہی،  میں سنگت ثناء،  زاکر جان،  حمل سخی کا شاگرد،  میں دوستوں کے لئے سایہ دژمن کے لئے قہر ہوں میں ریحان ہوں،  میں سلمان ہوں –

میں اس سفر پر گامزن ہوں جس راستے پر چلنے والوں نے کبھی بھی زات کو ترجیحات نہیں دی، کبھی زاتی خواہشات کا اظہار نہیں کیا ناں کبھی سستی کا مظاہرہ کیا – میں پسینے سے شروع خون کی آخری قطرے تک لکھی گئی وہ داستان ہوں جو آگ اور بارود سے شروع ہوکر جسم کے ہر ایک زرے کو مادرے وطن کے ہواؤں میں تحلیل ہوکر ہمیشہ کے لئے رقص کر کے نوجوانوں کے لئے مشعل ءِ راہ ہیں، میں سربلند ہوں –

بولان جیسا جگر اور تمپ کی کلات جتنا کلیجہ ، میرا حوصلہ چلتن سے کئی گنا بلند ، میرا شعور ریاست پاکستان کے لئے تباہی کی علامت، میں گواڑخ جیسا پھول،  کولواہ کی ڈک پر دکھتی چاردھی ماہ، میں میرو اور ماہو کی ماں اور ھیبو کی حوصلہ میں شاری ہوں-

میں اُس جانثار کی منگیتر ہوں جو ہماری شادی کی تین مہینے پہلے ایک ایسے فیصلے کو منطقی انجام تک پہنچانے  پر نکلا جس نے ہماری نسلوں کی دارہ بدل دی اور بلوچ جدوجہد کو عظیم فلسفے سے روشناس کرایا،  میں توتک کی گواڑک اور ریحان کی محبوبہ ہوں،  میں سمعیہ ہوں –

ماں کے بلوچی لیلو سے لیکر بہن کی نازینک اور باپ کی پیار سے اور تمہاری ڈر کے خوف کے سائے میں پلا بڑا، میں وہ آزاد بلوچ میں کاروان اسلم کے دکھائے رستے کا ہمسفر،  مجید کا سرباز ہوں،  میں ایک بلوچ ہوں جو تمہارے نام نہاد مملکت پاکستان کے ہر ایک ظلم جبر سے لیکر عورت کی عزمت دری کے خلاف بغاوت کا علامت ہوں،  میں ایک داستان ہوں –


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔