بھارتی ریاست اتر پردیش میں مسلمان بچے کو ساتھی ہندو طلبا سے تھپڑ لگوانے والی خاتون ٹیچر ترپتا گیتی کا کہنا ہے اسے اپنے عمل پر کسی قسم کی شرمندگی نہیں ہے۔
بھارتی ریاست اتر پردیش میں مسلمان بچے کو ساتھی ہندو طلبا سے تھپڑ لگوانے والی خاتون ٹیچر ترپتا گیتی کا کہنا ہے اسے اپنے عمل پر کسی قسم کی شرمندگی نہیں ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق ،چند روز قبل سوشل میڈیا پر بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر کے اسکول کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں ایک ہندو خاتون ٹیچر کو مسلمان بچے محمد التمش کو ہندو طلبا سے باری باری تھپڑ لگواتے دیکھا گیا تھا جبکہ ویڈیو میں ٹیچر کو یہ کہتے بھی سنا گیا کہ میں نے کہہ دیا جتنے مسلمان بچے ہیں وہ یہاں سے چلے جائیں۔
ویڈیو میں کیمرے کے پیچھے سے ایک مرد کی بھی آواز آتی ہے جو ٹیچر کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس سے تعلیم خراب ہورہی ہے۔
طالب علموں کی جانب سے ساتھی طالب علم التمش کو مارے جانے پر ترپتا تیاگی انہیں مزید زور سے مارنے کا مشورہ دیتی ہے۔
بھارتی ٹیچر نے بچے کو مارنے کے واقعے کو ایک معمولی سا واقعہ قرار دے تھے ہوئے کہا ہے کہ انہیں مسلمان بچے کو ساتھی بچوں سے مار لگوانے پر کسی قسم کی شرمندگی نہیں ہے، میں نے گاؤں کے بچوں کی خدمت کی ہے اور پورا گاؤں میرے ساتھ ہے۔
بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترپتا تیاگی کا کہنا تھا بچوں کو قابو میں رکھنے کے لیے ایسا کرنا پڑتا ہے اور ہم انہیں اسی طرح قابو کرتے ہیں اور بچے کے والد نے بھی کہہ دیا ہے کہ وہ میرے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔
دوسری جانب،مقامی انتظامیہ نے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد نجی اسکول کو بند کر دیا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ نجی اسکول حکومتی معیارات پر پورا نہیں اترتا، متعلقہ اسکول کے بچوں کو مقامی سرکاری اسکول یا دیگر نجی اسکولوں میں داخل کرایا جائے گا۔
دوسری جانب پولیس نے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایف آئی آر درج کر کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔