لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے احتجاج جاری

112

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5129 دن ہوگئے۔

کوئٹہ سے سیاسی و سماجی کارکنان سلطان بلوچ، ثناء بلوچ اور داود بلوچ نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے آئندہ انتخابات کے قریب ہونے کے ساتھ ساتھ قابض ریاست اپنی ظلم و بربریت میں مزید شدت لایا ہے۔ الیکشن کی راہ ہموار کرنےکےلیے قابض ریاست نے پورے بلوچستان کو بارود کا ڈھیر بنادیا ہے۔ جدوجہد سے سرشار بلوچوں کے حوصلوں کو پست کرنے کی ایک ناکام کوششوں میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابض فوج نے اپنی فرعونیت کو بلوچستان میں قائم رکھنے کے لیے ہزاروں بلوچوں کی جبری گمشدہ کیا ہے۔ ملٹری آپریشن کے ذریعے آبادیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ لاکھوں بلوچوں کو اپنے ہی مادر وطن سے بے دخل کرنے اور ایک مہاجر کی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا ہے۔ ان کا گناہ صرف یہ تھا کہ وہ بل6 سرزمین کو اغیار کے زیر تسلط سے دائمی طور پر چھٹکارہ دلانا چاہتے تھے۔ مگر اس پورے ظلم و بربریت کے دور میں اسلام آباد کی سلامتی کے لیے دعا گو قوم پرست خاموشی کے عوض اپنی مٹھیاں گرم کرتے رہیں قومی تحریک کے دوست لاپتہ ہوتے تہیں، یکے بعد دیگر ہماری ماوں کی گود اجڑتی رہی، گھروں کے چراغ بجھتے رہے مگر ہزاروں بلوچ فرزندوں، ماوں بہنوں کی ہزاروں قربانیوں کے بعد فتح صرف اور صرف لواحقین کی ہوگی۔ لواحقین کے ریلیوں، مظاہروں اور پریس کانفرنس نے قابض ریاست اور اس کے حواریوں کی گیندوں کو حرام کردیا ہے۔ تمام تر ریاستی بربریت بربریت کے باوجود بلوچ قوم کے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے مطالبے سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں۔