بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے شہید نواب اکبر خان بگٹی کو ان کے یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید اعظم اور ان کے ساتھیوں کی قربانی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔
بی آر پی نے لندن میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا جس میں بی آر پی کے کارکنان بشمول لندن میں مقیم بلوچوں سمیت خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء میں بی آر پی کے مرکزی رہنماء منصور بلوچ، نثار بلوچ، قادر بخش بگٹی، شاکر بلوچ اور دیگر کارکنان شامل تھے۔
شرکاء نے نواب اکبر خان بگٹی کی جدوجہد اور قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شیر محمد بگٹی نے کہا کہ ریاست سمجھتی تھی کہ ڈاڈائے قوم کو شہید کر کے بلوچستان کی تحریک ختم ہوگئی لیکن شہید نواب اکبر خام بگٹی اور دیگر شہداء کے خون سے بلوچ تحریک کو زیادہ توانائی بخشی اور عالمی سطح پر مزید پزیرائی ملی۔
بی آر پی کے ترجمان نے بتایا کہ شہید نواب اکبر خان بگٹی کی برسی کے موقع پر خضدار، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں ڈاڈائے قوم کی یاد میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا، جبکہ پاکستان کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے سیمینار کے منتظم کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں جبکہ سوئی میں سو سے زائد افراد جن میں اکثریت نوجوانوں کی تھی، کو آئی ایس آئی والے زبردستی تحصیل میں واقع اپنے عقوبت خانے میں لے جا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے شہید وطن کے حوالے سے تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید اعظم نواب اکبر خان بگٹی سے محبت کو آئی ایس آئی کی جانب سے اس طرح کی گھٹیا حرکت سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے گزشتہ اٹھارہ سالوں سے فوجی کارروائیوں، قتل و غارت، جبری گمشدگیوں کے باوجود بھی بلوچ قوم کے اندر شہید نواب اکبر بگٹی کیلئے محبت کو ختم نہیں کر سکے اور نا ہی ان بدنام زمانہ آئی ایس آئی نے اپنے معاضی سے کوئی سبق سیکھا ہے۔
بی آر پی کے ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ قوم اب باشعور ہو چکی ہے اور اپنے حقوق کی جدوجہد کو پوری قوت سے آگے بڑھا رہی ہے اور شکست ہمیشہ بلوچ دشمن کا مقدر بنے گی۔