سعودی عرب نے بلوچستان میں ریکوڈک کان کو 8 ارب ڈالر میں خریدنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے عالمی جریدے وال اسٹریٹ کا دعویٰ-
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق سعودی عرب بلوچستان کے علاقے چاغی میں کانکنی منصوبہ ریکوڈک کو 8 ارب ڈالر میں خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے وال اسٹریٹ جنرل نے اپنی رپورٹ میں اس منصوبے سے واقف افراد کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب بلوچستان میں کینیڈا کے بیرک گولڈ کمپنی کی جانب سے آٹھ ارب ڈالر کی لاگت سے تیار کی جانے والی بڑی کان خریدنے کے لیے بات چیت کررہا ہے-
وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ریکوڈک کان بیرک گولڈ اور حکومت بلوچستان کا مشترکہ منصوبہ ہے جو ملک کے ایک دور افتادہ علاقے میں واقع ہے ر یکوڈک کان کو فی لحال ایک طویل قانونی لڑائی کے بعد بیرک گولڈ کی طرف سے تیار کیا جارہا ہے-
رپورٹ میں حکام اور ماہرین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کان کنی کے مواقع میں سب سے زیادہ دلچسپی رکھتا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات زراعت، صاف توانائی اور لاجسٹکس پر سب سے زیادہ توجہ دے رہا ہے امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لانے کے لیے خلیجی ممالک کے ساتھ مذاکرات کررہا ہے کیونکہ پاکستان اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کا خوہاں ہے-
اس منصوبے کی تصدیق اس سے قبل بیرک گولڈ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو نے رواں ماہ رائٹرز جریدے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بھی کیا تھا-
مارک برسٹو کے مطابق پاکستان میں سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر ریکوڈک میں 50 فیصد حصص کی مالک کینیڈا کی کمپنی بیرک گولڈ اس منصوبے میں سعودی ویلتھ فنڈ کی نئے شراکت دار کے طور پر شمولیت کے لیے تیار ہے، تاہم برسٹو نے کہا کہ بیرک گولڈ اس منصوبے میں اپنی حصص کو کم نہیں کرے گی لیکن اگر سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) پاکستان کی حکومت کے حصص خریدنا چاہتا ہے تو وہ “کوئی اعتراض نہیں کریں گے۔
واضح رہے کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ ریکوڈک کان میں 50% حصص کی مالک ہے، باقی 50% پاکستان او بلوچستان کی حکومتوں کی ملکیت ہے۔
سعودی ویلتھ فنڈ ملکی معیشت کا تیل پر انحصار کم کرنے کی مہم کے تحت دنیا بھر کے تانبے کے ذخائر میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس ماہ کے آغاز میں سعودی ویلتھ فنڈ نے برازیل کی کان کنی کمپنی ویل بیس میٹلز کے کاروبار میں 10 فیصد حصص کے حصول پر اتفاق کیا۔
دوسری جانب بلوچستان میں ریکوڈک سمیت غیر ملکی سرمایہ کاری کے خلاف بلوچ قوم پرست سیاسی اور مسلح تنظیموں کا موقف ہمیشہ مخالفانہ رہا ہے۔بلوچ مسلح آزادی پسندوں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) نے ایک بیان میں بیرک گولڈ کو اس معاہدے کے حوالے تنبیہ کیا تھا۔
براس کے ترجمان بلوچ خان نے بیان میں کہا تھا کہ ریکوڈک میں بلوچ وسائل کی لوٹ مار کیلئے بیرک گولڈ کارپوریشن کا قابض پاکستان سے معاہدے کو ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، اور یہ تنبیہہ جاری کرتے ہیں کہ مذکورہ کمپنی ریکوڈک سے دور رہے بصورت دیگر بلوچ وطن اور وسائل کی حفاظت کیلئے براس آخری حد تک جائیگی۔