بلوچ وومن فورم کی مرکزی ترجمان نے اپنی جاری کردہ بیان میں کہا کہ ایک بلوچ حاملہ عورت کو اغواء کرکے اسکی مسخ شدہ لاش پھینکنا ایک تشویشناک عمل ہے، جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں توہینِ رسالت کے نام پر مذہبی گروہ کے ہاتھوں شہید ہونے والے عبدالرؤف کا بھائی اور بھابی کی مغربی بلوچستان میں لاپتہ ہونے کے بعد انکی مسخ شدہ لاش ملنا ایک دلخراش واقعہ ہے۔ یاد رہے کہ دنیا میں کہیں بھی بلوچوں کی حق میں بھولنے والا شخص ریاستی اور انکی حمایتوں کی شر سے محفوظ نہیں۔ اس سے قبل بھی بلوچستان اور دوسرے ممالک میں بلوچ عورتوں کو لاپتہ کرنا انکی مسخ شدہ لاش پھینکنا اور کچھ کو ذہنی طور پر مفلوج کر کے نیم مردہ حالات میں چھوڑنے کے کئی واقعات پیش آئے، جسکی واضح مثال نورجان، ماحل اور حبیبہ پیرجان ہیں اور لُمہ وطن بانک کریمہ کی شہادت بھی بلوچ قوم کیلئے کسی قومی سانحے سے کم نہیں تھی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اب جو بلوچ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور بلوچوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اُٹھاتے ہیں گویا مرد ہو یا عورت اُن کو لاپتہ کر کے اُنکی لاشیں ویرانوں میں پھینک دینا ریاست کی پالیسی کا حصہ کب کی بن چُکی ہے، حانی گل اور سمیر بلوچ کو بھی ایسی پاداش میں شھید کیا گیا۔ ہم سمجھتے ہیں کے اب بلوچ عوام کو منضم ہو کر عوامی جد و جہد کے تحت ایسے پالیسوں کے روک تام کیلئے نئے اقدامات اٹھانے ہونگے۔