تربت سے فورسز دو افراد کو حراست بعد اپنے ہمراہ لے گئے ہیں-
تفصیلات کے مطابق آج جمعرات کے روز بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت سے پاکستانی سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکار دو نوجوانوں کو زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے-
نوجوانوں کی جبری گمشدگی کا واقعہ تربت آبسر میں کولوائی بازار میں موجود دکان میں پیش آیا فورسز نے ظریف بلوچ اور طاہر بلوچ نامی دو نوجوان کو حراست میں لے لیا-
اطلاعات کے مطابق فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے بعد طاہر بلوچ منظرعام پر آکر بازیاب ہوگئے جبکہ ظریف بلوچ تاحال لاپتہ ہے-
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات تسلسل کیساتھ جاری ہے رواں مہینے کے دس روز میں بلوچستان کے مختلف اضلاع سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں سات افراد کی جبری گمشدگی کے اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ ایک شخص بازیاب ہوا ہے-
اسی طرح دی بلوچستان پوسٹ ویژول ڈیٹا اسٹوڈیو کے اعداد شمار کے مطابق جولائی کے محض آخری دو ہفتوں کے دوران بلوچستان بھر سے 34 افراد جبری طور پر لاپتہ کردیے گئے جبکہ 8 افراد بازیاب ہوئے اور چار افراد کی لاشیں ملی۔
بی این ایم کے انسانی حقوق کے ڈیپارٹمنٹ ’ پانک‘ نے جولائی 2023 کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے اسے رواں سال انسانی حقوق کے حوالے سے سب سے بدترین مہینہ قرار دیا تھا۔
پانک کے مطابق رواں سال صرف جولائی میں57 افراد جبری لاپتہ ہوئے جبکہ سات افراد کو پاکستانی فورسز نے قتل کرکے لاشیں پھینکی-
جبری گمشدگیوں کے حوالے سے بی وائی سی رہنماوں کا کہنا تھا کہ ریاستی تشدانہ پالیسیوں کی وجہ سے اس وقت بلوچستان میں ایک غیر یقینی صورتحال جنم لے چکی ہے جس سے بلوچستان کا گھر گھر متاثر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ریاستی مظالم کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاج و مظاہرے جاری ہیں لیکن بلوچستان کے حوالے سے عدالت عالیہ سے لیکر میڈیا تک سب کو سانپ سونگھ گئی ہے۔