مستونگ سے لاپتہ لیویز اہلکار سیعد احمد شاہوانی کی والدہ نے آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی احتجاجی کیمپ میں شرکت کرتے ہوئے بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ انکےبیٹے کی جبری گمشدگی کو 29 اگست کو 10 سال مکمل ہورہے ہیں۔
والدہ نے کہاکہ بیٹے کی جدائی کی وجہ سے وہ کرب و اذیت کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن کسی کو اس ملک میں احساس نہیں کہ انہیں انصاف فراہم کرے۔
واضح رہے کہ پاکستانی فورسز نے لیویز اہلکار سیعد احمد 29 اگست 2013 کو مستونگ لدھا کے قریب سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے ـ۔
یاد رہے کہ لاپتہ سعید کی والد رواں سال فروری میں انتقال کرگئے۔جبکہ متعدد بار کمشنر مستونگ کو سعید احمد کے مرحوم والد نے درخواستیں دیں اور یہی التجا کی کہ اگر میرے بیٹے نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
اس سلسلے میں سعید احمد کے والد نے ایک درخواست وزیراعلیٰ بلوچستان کو بھی دی تھی ، جس میں سعید احمد کی گمشدگی کا بتایا گیا اور اس کے غائب ہونے کے بعد اس کی ماں کا غم سے بیمار پڑنے کی روداد بتائی گئی اور التجا کی کہ اسے بازیاب کرایا جائے۔
سعید احمد کے والد بھی لیویز کے ریٹائر ملازم تھے اور خود سعید احمد اور اس کے ساتھ غائب ہونے والا اس کا کزن بھی لیویز کے ملازم تھے اور آن ڈیوٹی تھے۔
سعید احمد کے والد نے ایک درخواست مؤرخہ بیس فروری دو ہزار اٹھارہ کو میجر جنرل ندیم انجم کو بھی دی اور انہیں یہ یقین بھی دلایا کہ ان کے بچے بازیاب ہو گئے لیکن بازیاب نہ ہوسکا، لواحقین کا کہنا ہے ڈی سی مستونگ بھی ہر دفعہ وعدہ کرکے کئی اور جگہ نکل پڑتے۔