چیئرمین مشترکہ بلوچستان بس ٹرانسپورٹ فیڈریشن میرمحمودخان بادینی نے بذریعہ پرنٹ و سوشل میڈیا وزیر اعظم پاکستان، چیئرمین سینٹ، گورنر بلوچستان، وزیراعلیٰ بلوچستان اور وفاقی وزیر داخلہ پاکستان کے نام بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کو درپیش بعض اہم مسائل سے متعلق اپنے کھلے خط میں کہا ہے کہ اس وقت وفاق پاکستان اور صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اختیارات کے عہدوں پر فائز ہیں ایسے موقعوں پر ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارے نیشنل ہائی ویز خصوصاً این چالیس تفتان انٹرنیشنل شاہراں کو جدید طرز پر بنانے کی کم از کم بنیاد رکھی جائے اور گزشتہ سیلابوں کے بنا پر تمام نیشنل ہائی ویز اکثر ایریاز میں ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہوئے ہیں کو جنگی بنیادوں پر ان کی تعمیرات وغیرہ شروع کروائی جائے گزشتہ عرصہ دراز سے ہمارے بلوچستان خصوصاً این چالیس تفتان انٹرنیشنل شاہراں پر اینٹی سمنگلنگ کے نام پر کسٹم و دیگر اداروں کی قائم درجنوں غیر ضروری چیک پوسٹوں کو نیشنل ہائی ویز سے ہٹانے سے متعلق ہماری درخواست پر سابق وزیراعظم کی جانب سے سابق چیف سیکرٹری بلوچستان کے نام پر ایک لیٹر ارسال ہوئی تھی کہ اس پر عملدرآمد کرائیں ۔
انکا کہنا تھا کہ عملی طور پر سابقہ نے شاید وقت کی کمی یا لاپروائی کی بنا پر وقت گزاری کرتے ہوئے اس پر عمل درآمد نہیں کرواسکے لہٰذا موجودہ نگران وزیراعظم اور موجودہ چیف سیکرٹری بلوچستان اس لیٹر کا نوٹس لیں جو سابق وزیر اعظم نے سابق چیف سیکرٹری بلوچستان کو ارسال کی تھی کہ بلوچستان خصوصاً این چالیس تفتان انٹرنیشنل شاہراں پر کسٹم پولیس وغیرہ کی اینٹی سمنگلنگ کے نام پر قائم درجنوں چیک پوسٹوں کو ہٹاکر ان کو خطر ناک ممنوعہ ایشیاء کے سمنگلنگ کو روکنے کے لیے بارڈر زیرو پوائنٹس پر منتقل کریں اور بارڈری غیر ممنوعہ اشیاء کی نقل و حمل سے متعلق ریلیف فراہم کریں تاکہ اپنی مدد آپ روزگار کا سلسلہ جاری رکھا جائے ، یہ ریلیف تب تک جاری رکھا جائے جب تک یہاں کے لوگوں کو ریاست روزگار کے اور بہتر ذرائع فراہم نہیں کرتے رخشان ڈویژن کے باسی اپنے وسائل سائندک ریکوڈک اور تفتان ڈرائی پورٹ وغیرہ سے اربوں بلکہ کربوں ڈالرز کی آمدنی سے محرومی کی بنا پر اپنے جائز مطالبات پر حق ریلیف کے زیادہ مستحق ہیں ۔