آلہ کار کی ہلاکت اور پاکستانی فوج پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں – بی ایل اے

834

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے قلات، کیچ اور کوئٹہ میں قابض پاکستانی فوج اور انکے ایک آلہ کار کو نشانہ بنایا، کارروائیوں میں مقامی کارندے سمیت دو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

انہوں نے بیان میں کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قلات کے علاقے گزگ میں چھاپہ مار کر قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے مقامی آلہ کار اللہ بخش ولد ہمت خان کو حراست میں لیا۔ مذکورہ کارندے نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ وہ بڑے عرصے سے قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے پیرول پر بلوچ جہد کاروں کیخلاف مخبری کا کام کرتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ بخش نے اعتراف کیا کہ وہ قلات، منگچر و گردنواح کے علاقوں میں مخبری کرکے قابض پاکستانی فوج کے ہاتھوں وزیر خان، علی نواز ولد وزیر خان، لعل محمد، امان اللہ، امیر محمد، اکرم، یونس، محمد خیر، سکندر اور رحیم داد کو جبری لاپتہ کروانے میں ملوث رہا ہے۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ مذکورہ کارندے نے دوران تفتیش یہ بھی اعتراف کیا کہ دشمن فوج کی ایماء پر اس نے زبیر سکنہ قلات شہر کو فائرنگ کرکے خود قتل کیا۔

انہوں نے کہا کہ اللہ بخش نے اعتراف کیا کہ وہ کافی عرصے سے قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈز کے ہمراہ فوجی آپریشنوں میں دشمن فوج کی معاونت کرتا رہا ہے۔

بی ایل اے ترجمان نے کہا کہ قومی غداری کا مرتکب ہونے پر بلوچ قومی عدالت نے اللہ بخش کو سزائے موت سنائی جس پر عمل کرتے ہوئے سرمچاروں نے 14 اگست کی رات نرمک میں فائرنگ کرکے اسے اس کے منطقی انجام تک پہنچا دیا۔

فوٹو: ہکل میڈیا

جیئند بلوچ نے بیان میں مزید کہا کہ گذشتہ رات بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقوں درمکول اور پیدراک کے درمیان قابض پاکستانی فوج کے پوسٹ پر ایک اہلکار کو اسنائپر حملے میں نشانہ بنایا جو موقع پر ہلاک ہوگیا۔

ترجمان نے کہ اکہ ایک اور کارروائی میں 15 اگست کی رات تقریباً 10 بجکر 45 منٹ پر کوئٹہ شہر میں ریلوے اسٹیشن کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کی سرپرستی میں نام نہاد پاکستانی جشن آزادی کی منعقدہ تقریب کو ایک دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، دھماکے کے نتیجے میں تقریب منعقد کرنے والے متعدد کارندے زخمی ہوگئے۔

بی ایل اے ترجمان نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں جگہ جگہ فوجی اہلکار تعینات کرنے کے باوجود نشانہ بننے والے شکست خوردہ دشمن نے پہلے کی طرح اپنے نقصانات کو میڈیا پر چھپانے کی کوشش کی۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ قابض پاکستانی فوج کی مکمل انخلاء تک ہماری کارروائیاں جاری رہینگی۔