ڈھاڈر: نوجوان جبری طور پر لاپتہ

576

ڈھاڈر کے رہائشی نوجوان کو کوئٹہ کے ایک ہوٹل سے پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں نے جبری لاپتہ کردیا۔ نوجوان درزی کا کام کرکے اپنا گذر بسر کررہا تھا۔

ٹی بی پی نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے ڈھاڈر کے رہائشی نوجوان کو دارالحکومت کوئٹہ سے پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، جس کے بعد نوجوان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

جبری لاپتہ نوجوان کی شناخت ظہور احمد ولد جام خان جتوئی کے نام سے ہوئی ہے جن کو گذشتہ رات کوئٹہ کے علاقے بروری روڈ پر واقع ہوٹل سے لاپتہ کیا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق چار گاڑیوں میں پاکستانی فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے نوجوان کو زبردستی گاڑی میں بٹھایا اور اپنے ہمراہ لے گئے۔

ذرائع کے مطابق ظہور احمد کوئٹہ میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے آیا تھا جبکہ وہ درزی کا کام کرکے اپنا گھر چلا رہا تھا۔ حکام نے نوجوان کی جبری گمشدگی کے حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔

خیال رہے بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر جبری گمشدگی کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں تاہم سیاسی و سماجی حلقوں کے مطابق ان  میں سے متعدد واقعات رپورٹ بھی نہیں ہوتے ہیں۔

ٹی بی پی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جون کے دوسرے و تیسرے ہفتے میں بلوچستان میں جبری گمشدگی کے 14 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے 6 افراد رہا ہوئے جبکہ اس دوران دو افراد کی لاشیں ملی۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کیخلاف آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں جہاں چند افراد بازیاب ہوتے ہیں وہی اس سے بڑی تعداد میں لوگ جبری طور پر لاپتہ کردیئے جاتے ہیں جس کے باعث لاپتہ افراد کی تعداد میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آتی ہے۔