پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے ہمسایہ ملک افغانستان میں برسر اقتدار افغان طالبان کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ افغان سرزمین پر موجود ان عسکریت پسندوں کو روکنے میں ناکام رہے، جو سرحد پار پاکستان میں حملے کرتے ہیں تو ان کی فورسز اس کا مؤثر جواب دیں گی۔
پاکستانی فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر کی طرف سے یہ سخت بیان رواں ہفتے پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے دو حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں پاکستانی فوج کے 12 اہلکار مارے گئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعہ 14 جولائی کو صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں فوجی افسران سے ملاقات میں عاصم منیر نے ان حملوں میں مارے جانے والے فوجی اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ بدھ کے دن کیے گئے ان حملوں کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں سات عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
خیال رہے کہ پاکستانی صوبہ بلوچستان میں پاکستانی طالبان کے علاوہ شدت پسند گروپ داعش بھی سرگرم ہے۔ پاکستانی طالبان، افغان طالبان سے الگ گروپ ہے تاہم یہ افغان طالبان کا اتحادی ہے۔ اس کے علاوہ مقامی بلوچ علیحدگی پسند بھی گیس اور دیگر معدنیات سے مالامال اس صوبے میں اکثر کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
بدھ 12 جولائی کو کیے جانے والے ایک حملے کی ذمہ داری حال ہی میں منظر عام پر آنے والے ایک عسکریت پسند گروپ تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی تھی۔ ژوب کی فوجی چھاؤنی میں کیے جانے والے اس حملے میں نو پاکستانی فوجی مارے گئے۔
اسی روز ضلع سوئی میں کیے گئے دوسرے حملے میں پاکستانی فوج کے تین اہلکار مارے گئے جس کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن ٹائیگرز نے قبول کی۔