نوشکی اور زامران حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں – بی ایل اے

989

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ہمارے سرمچاروں نے نوشکی اور زامران میں دو مختلف حملوں میں قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ کے اہم کارندے اور دشمن فوج کے پوسٹ کو حملوں میں نشانہ بنایا، جن میں ایک ڈیتھ اسکواڈ کارندہ سمیت دو اہلکار ہلاک ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے آج نوشکی شہر میں بس اڈہ کے مقام پر قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے اہم کارندے بابو حمید ماندائی عرف سمیع کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔

ترجمان نے کہا کہ بابو حمید 2019 میں بلوچ آزادی پسندوں کو دھوکہ دیکر گرفتار کرانے کے بعد قابض پاکستانی فوج کے سامنے سرینڈر ہوا تھا۔ مذکورہ کارندہ نوشکی کے مختلف علاقوں بٹو، ریکو، دو سئے، منجرو اور احمد وال و دیگر مقامات پر دشمن کے پیرول پر ڈیتھ اسکواڈ کی سربراہی کررہا تھا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ دشمن آلہ کار بابو حمید قابض فوج کے ہمراہ نوشکی شہر سمیت گردنواح سے بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں اور گھروں پر چھاپوں میں براہ راست ملوث تھا جبکہ جون 2022 میں نوشکی کے علاقے مخبلی میں ڈرون حملے بعد پیش قدمی میں مذکورہ کارندے نے دشمن کی معاونت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بابو حمید نوشکی و خاران کے علاقوں دو سئے، ہژدہ خول، مخبلی اور لجے میں فوجی آپریشنوں میں قابض فوج کی معاونت میں براہ راست ملوث تھا۔

انہوں نے کہا کہ بابو حمید عرف سمیع قومی غداری کا مرتکب ہونے پر بی ایل اے کی ہٹ لسٹ پر تھا جس کو ہلاک کرکے اس کے منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔

فوٹو: ہکل میڈیا

ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے ایک اور کارروائی میں گذشتہ شب کیچ کے علاقے زامران میں عبدوئی کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے ایک پوسٹ کو جدید ہتھیاروں سے نشانہ بنایا، حملے میں ایک اہلکار وحید اللہ موقع پر ہلاک اور کم از کم دو اہلکار زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد آج صبح قابض فوج کی ایک ہیلی کاپٹر اپنے ہلاک اہلکار کی لاش اور زخمیوں کو لیجانے کیلئے مذکورہ مقام پر پہنچی۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ قابض فوج اور اس کے شراکت داروں پر شدت کیساتھ ہمارے حملے جاری رہینگے۔