مکران میں انسانی حقوق کی صورتحال گھمبیر ہے۔ ایچ آرسی پی

265

مکران میں انسانی حقوق کی صورتحال کے موضوع پر اتوار کے روز تربت پریس کلب میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

جسکی صدارت ریجنل کوارڈینیٹر واجہ غنی پرواز نے کی جبکہ انسانی حقوق کے کارکنان، وکلاء، سیاسی و سماجی جھدکاروں نے تقریب میں شرکت کی۔

مکران میں انسانی حقوق کی صورتحال کو گھمبیر قرار دیکر تشویش کا اظہار کیا گیا، اغواء نما گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے سلسلے میں تیزی پر افسوس کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ملک کے آئین و دستور کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک کے اختیاردار آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنا کر انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔

تقریب سے واجہ غنی پرواز، ایڈوکیٹ رستم جان گچکی، شگراللہ یوسف، محمد کریم گچکی، عبدالمجید ایڈوکیٹ اور سجاد اکبر دشتی نے خطاب کیا جبکہ اجلاس کو چیئر میڈم شہناز نے کیا۔ اجلاس کے اختتام پر سمی پرواز نے قرار داد پیش کیا جسے اتفاق رائے سے پاس کیا گیا۔

قرار داد میں شامل تھا کہ؛ ماورائے آئین و عدالت جبری گمشدگی، قتل و غارت کا سلسلہ بند کیا جائے، بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند کیا جائے، منشیات کا روک تھام کیا جائے، ماہیگیروں کو مزدور کا درجہ دیکر سرکاری ملازم قرار دیا جائے، غیر قانونی ٹرالرنگ بند کی جائے، باڈر ٹریڈ کی رکاوٹیں ختم کی جائیں، چیک پوسٹوں میں کمی لائی جائے، ماہیگیروں کے بچوں کو تعلیمی وضائف دیئے جائیں، مہنگائی میں کمی کی جائے، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار دیا جائے، مکران سمیت بلوچستان کو گیس فراہم کیا جائے، بجلی کی لوڑشیڈنگ ختم کی جائے، مکران میں صنعتیں لگائی جائیں، مکران میں ذراعت کو ترقی دی جائے ذروی قرضے اعر مالی امداد فراہم کیے جائیں، طلبہ یونین پر پابندی ختم کی جائے، آزادی اظہار رائے پر قدغن بند کی جائے، صحافیوں سول سوسائٹی انسانی حقوق کی کارکنوں کو حراساں کرنا بند کیا جائے، مکران سمیت بلوچستان میں وسائل پر حق بڑھایا جائے، سیکیورٹی کے نام پر غیر ضروری تجاوزات بند کی جائیں، تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، مکران سمیت بلوچستان کے کسی بھی شہر ایک ایک معیاری ہسپتال تعمیر کی جائے۔