قلات: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج، کراچی کوئٹہ شاہراہ پر ٹریفک کی روانی معطل

311

بلوچستان کے ضلع قلات کے تحصیل منگچر کے مقام پر لاپتہ نوید لانگو، شاہان بلوچ، قذافی نیچاری، کفایت نیچاری اور محمد حسن کے لواحقین نے اپنے پیاروں کے بازیابی کیلئے احتجاجاً کوئٹہ کراچی شاہراہ پر دھرنا دے کر ٹریفک کیلئے مکمل بند کردیا ہے۔

لواحقین کی جانب سے روڈ کو صبح سات بجے کے قریب بند کردی گیا ہے، احتجاج کے دوران لاپتہ نوید بلوچ کی بہن نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نوید احمد لانگو کو 15 اپریل 2015 کو منگچر بازار سے فورسز کے اہلکار اپنے ہمراہ لے گئے جو تاحال لاپتہ ہے اور انکے حوالے سے کوئی خبر نہیں مل رہی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام لخت جگر لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے انہیں عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ ہم اس اذیت اور اس قرب سے نجات حاصل کرسکیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمارے پیاروں کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا جاتا تو کم از کم ہمیں انکے حوالے سے معلومات دی جائے اور ہمارے ساتھ ہمارے پیاروں کی بات کرائی جائے تاکہ ہمارے دلوں کو تسلی ہوسکے۔

احتجاج کے دوران لاپتہ شاہان بلوچ کی بیٹی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد کو 2 سال قبل 2022 میں فورسز کے اہلکاروں کی جانب سے لاپتہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے والد کے بازیابی کیلئے کئی دفعہ احتجاج کی اور روڈوں پر در در کی ٹھوکرے کھائی مگر کچھ نہیں ہوسکا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے والد سمیت تمام لاپتہ بلوچ اسیران کو بازیاب کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے یا ہمیں ہمارے لاپتہ پیاروں سے فون پر بات کرائی جائے تاکہ ہمیں تسلی ہوسکے۔

یاد رہے 2 ماہ قبل 21 مئی 2023 کو بھی لاپتہ شاہان بلوچ،کفایت اللہ نیچاری،نوید بلوچ،اور قذافی نیچاری سمیت دیگر لاپتہ بلوچوں کے بازیابی کیلئے منگچر کے مقام پر لواحقین نے احتجاج کی تھی۔ جس پر حکومتی سطح کے لوگوں کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی تھی مگر اس پر عمل درآمد تاحال نہ ہوسکا ہے۔